لکھنؤ۔(بیورو)۔ گناکسانوں کو ادائیگی نہ کرنے والے شکر مل مالکان کے خلاف سخت کارروائی کے مطالبہ کے سلسلہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور کانگریس کے ارکان نے آج ریاستی اسمبلی سے واک آؤٹ کیا۔ وقفہ صفر کے دور
ان حزب اختلاف کے ارکان نے کسانوں کی گنا قیمت کی ادائیگی کرنے کیلئے دباؤ ڈالنے کی خاطر قصور وار شکر ملوں کے مالکان کو جیل بھیجنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا الزام تھا کہ حکومت اور شکر مل مالکان کی ساز باز کے سبب گنا قیمت کی رقم بڑھ کر ۶۳۹۰ کروڑ روپئے ہو چکی ہے۔ کانگریس رکن پردیپ ماتھر اوربھارتیہ جنتا پارٹی کے ڈاکٹر لکشمی کانت پارٹی نے ایوان میں یہ معاملہ پیش کیا تھا۔ جواب میں پارلیمانی امور کے وزیر محمد اعظم خاں نے کہاکہ حکومت کسانوں کے بقائے کی ادائیگی کرنے کیلئے شکر ملوں پر دباؤ ڈال رہی ہے۔ حکومت کے ذریعہ کی جا رہی کارروائی کے خلاف کچھ شکر ملوں کے ذریعہ اسٹے لے لینے کی وجہ سے بقائے کی رقم کی وصولی میں پریشانی ہو رہی ہے۔ حکومت پوری طرح گناکسانوں کے ساتھ ہے۔ لکشمی کانت باجپئی نے الزام عائد کیا کہ ریاست میں کسانوں کی کل گیارہ ہزار کروڑ روپئے کی گنا قیمت کی رقم میں سے ۶۳۹۰ کروڑ روپئے بقایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک شکر مل مالکوں کو جیل نہیں بھیجا جائے گا کسانوں کی بقایا رقم کی ادائیگی نہیں ہوگی۔ ان کے مطالبہ کی راشٹریہ لوک دل کے دلبیر سنگھ نے بھی حمایت کی۔ کانگریس کے پردیپ ماتھر نے حکومت سے گنے کی سہارا قیمت ۳۵۰ روپئے فی کنتل کئے جانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے بھی مل مالکوں سے حکومت کی ساز باز ہونے کا الزام عائد کیا۔ حکومت کے ذریعہ مانگ منظور نہ کئے جانے پر کانگریس اور بی جے پی کے اراکین شور شرابہ کرتے ہوئے ایوان سے باہر چلے گئے۔ بعد میں اسمبلی اسپیکر ماتا پرساد پانڈے نے اسمبلی کی کارروائی منسوخ کر دی۔