لکھنؤ: بھارتیہ کسان یونین کی قیادت میں گنا کسانوں نے جمعرات کو کرسی روڈ پر واقع انٹیگرل یونیورسٹی کے سامنے چکا جام کرکے گنا جلاکر اپنا احتجاج درج کرایا جس کی قیادت شہر صدر فہیم انصاری، تنظیمی سکریٹری آزاد انصاری،ندیم اور رام کمار بھارتی وغیرہ نے کی۔
دوسری طرف سیتاپور روڈ پر آئی ایم کے پاس ضلع نائب صدر محمد عمران کاکوری بلاک صدر رام منوہر، چنہٹ بلاک صدر لال چندر وغیرہ نے کارکنان کے ساتھ مل کر گنا جلایا اور احتجاج درج کرایا۔ اسی طرح تحصیل موہن لال گنج کے صدر راجیش راوت، بلاک صدر سنت لال پٹیل اور کارکنان نے اپنا احتجاج درج کرایا۔ دوسری طرف ضلع صدر ہری نام سنگھ کی قیادت میں ضلع نائب صدر انو یادو سمیت دیگر افراد نے شہید پتھ اور سلطانپور روڈ پر چکا جام کر کے کسانوں کی حمایت میں مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پڑوسی ریاستوں کے مساوی یہاں کے گنا کسانوں کو کم سے کم ۳۰۰ روپئے فی کنتل قیمت دی جائے اور اس سے قبل بقایا جات ۲۳۵۰ کروڑ روپئے ادا کئے جائیں۔ تمام مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ شکر ملیں چلواکر گنے کی خریداری کو یقینی بنایا جائے۔
مظاہرین نے کہا کہ اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو کسان کھیتوں میں گنا جلانے پر مجبور ہوں گے جس سے کسانوں کے ساتھ ہی ریاست کی معیشت کو بھی نقصان پہنچے گا جس کی ذمہ داری حکومت کی ہوگی۔
بی جے پی کے کسان مورچہ نے بھی گنا کسانوں کی حمایت میں مظاہرہ کیا۔ گنا سنستھان پہنچ کر گنا کمشنر کے دفتر میں تالا بند کر دیا۔ اس موقع پر ریاستی صدر ڈاکٹر لکشمی کانت باجپئی نے کہا کہ پڑوسی ریاستوں میں گنا کی قیمت ۳۰۰ روپئے فی کنتل ادا کی جا رہی ہے جبکہ یہاں نہ تو واجب قیمت مل رہی ہے اور نہ ہی کسانوں سے گنا خریدا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ان کی گیہوں کی کھیتی پچھڑ رہی ہے۔