لکھنؤ۔لکھنوی شاعری گنگا جمنی تہذیب کی علامت ہے ۔ لکھنؤ نے اردو شاعری کو ایک نئے رنگ سے آشنا کیا۔ اس شہر کا اردو زبان و ادب کے فروغ میں اہم کردار ہے۔ ان خیالات کا اظہار پدم شری گلزار دہلوی نے آج یہاں لکھنوی شاعری کا اہم کردار کے موضوع پر منعقد مذاکرہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے اندرا نگر میں واقع سوسائٹی کے دفتر میں ہوئے پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ شہر نگاراں نے شاعری کو ایک نیا آہنگ دیا۔ موضوعاتی اعتبار سے بھی لکھنؤ کا رنگ دہلوی شاعری سے جدا ہے۔ انہوں نے لکھنوی اور دہلوی شاعری کا تقابل کرتے ہوئے کہا کہ اردو کے فروغ میں ان دونوں شہروں کا بہت اہم کردار ہے۔ گلزار دہلوی نے لکھنؤ کے مایہ ناز شعراء امیر مینائی نواب واجد علی شاہ، میر انیس، مرزا دبیر، جوش ملیح آبادی، آرزو لکھنوی، مجاز اور چکبست وغیرہ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ شعراء ہیں جنہوں نے لکھنؤ کی شاعری کو اوج ثریا تک پہنچایا۔ پروگرام کی نظامت نرمل درشن نے کی۔ اس موقع پر ہونے والی شعری نشست میں گلزار سمیت عاجز ماتوی، عادل رشید، حسن کاظمی، منیش شکلا، ابھیشیک شکلا اور عرفان احمد وغیرہ شریک ہوئے۔