نئی دہلی ۔ بی سی سی آئی کے صدر این شری نواسن کا ان کے عہدے سے جانا طے ہو گیا ہے ۔ آئی پی ایل فکسنگ کیس کی سماعت کے دوران اپنے اہم فیصلے میں سپریم کورٹ نے شری نواسن کو عہدے سے الگ رہنے کا حکم دیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے سابق کرکٹر سنیل گواسکر کو بی سی سی آئی کا عبوری صدر بنانے کا حکم دیا ہے ۔ کورٹ نے کہا کہ آئی پی ایل سے وابستہ بی سی سی آئی کے سارے کام کاج گواسکر دیکھیں گے ، جبکہ آئی پی ایل سے الگ دوسرے ٹورنامنٹوں کا کام کاج شیولال یادوسنبھالیں گے ، عدالت نے کہا کہ گواسکر جتنی جلدی ہو سکے ہیںکمینٹریٹر کے طور پر اپنی کمینٹری ختم کریں اور بی سی سی آئی کی کمان سبھالے ۔ کورٹ نے یہ بھی کہا کہ گواسکر کو بی سی سی آئی کے عبوری صدر کے طور پر تنخواہ بھی ملے گی ۔ اپنے فیصلے میں عدالت نے کہا کہ آئی پی ایل 7 کے پروگرام میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی ۔ یعنی آئی پی ایل 7 اپنے پہلے سے مقرر ہ پروگرام کے مطابق ہی ہوگا ۔ کورٹ نے چنئی سپر کنگ اور راجستھان رائلس کے آئی پی ایل میں کھیلنے پر پابندی سے بھی انکار کر دیا ۔ سپریم کورٹ نے شری نواسن کے آئی سی سی سے منسلک کام کاج پر کوئی حکم دینے سے انکار کر دیا ۔
بدھ کو بی سی سی آئی کے صدر این شری نواسن کو چھوڑنے کے لئے کہنے والی عدالت نے جمعرات کو اپنی تین تجاویز دی تھے ۔ کورٹ نے صاف کہا تھا کہ شری نواسن کا کام سنیل گواسکر کو دے دیا جانا چاہئے ، اس کے علاوہ جب تک تفتیش مکمل نہیں ہو جاتی اس وقت تک چنئی سپر کنگ اور راجستھان رائلس کی ٹیموں کو آئی پی ایل سے باہر رکھنا چاہئے ۔
بی سی سی آئی کو 3 اہم تجاویز
1 ۔ بی سی سی آئی کے صدر شری نواسن کی جگہ بورڈ کی کمان سنیل گواسکر کو دی جائے ۔
2 ۔ چنئی سپر کنگس جس کا مالکانہ انڈیا سمینٹس کے پاس ہے ، جس کمپنی کے پروموٹر خود بی سی سی آئی کے صدر
شری نواسن ہیں اور راجستھان رائلس جس کے کھلاڑی اول ٹیم افسر مبینہ طور پر اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں شک کے دائرے میں ہیں ، دونوں کو آئی پی ایل 7 سے دور رکھا جائے ۔ سٹے بازی اور اسپاٹ فکسنگ کے کیس کے تصفیے تک ٹورنامنٹ سے انہیں معطل کیا جائے ۔
3 ۔ شری نواسن کی کمپنی انڈیا سمینٹس سے وابستہ لوگوں کو بھی بی سی سی آئی سے الگ ہو جانا چاہئے ۔ کیس کی سماعت کے دوران ٹیم انڈیا اور شری نواسن کی ٹیم چنئی سپر کنگ کے بھی کپتان مہندر سنگھ دھونی کا نام بھی اچھلا۔ درخواست گزار کے وکیل ہریش سالوے کی طرف سے کہا گیا کہ ہندوستانی کپتان نے اصلی باتیں چھپایا ۔ کورٹ نے بی سی سی آئی سے اپنے تجاویز پر 24 گھنٹے میں جواب طلب کیا تھا ، لیکن بی سی سی آئی نے صاف کہہ دیا کہ اتنی جلدی صدر تبدیل کرنے کے معاملے پر جواب دے پانا ممکن نہیں ۔ سٹے بازی اور فکسنگ کی سیاہی آئی پی ایل ، بی سی سی آئی اور ہندوستانی کرکٹ پر جیسے چھپی ہوئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق کیس کی تفتیش کر رہے جسٹس مکل مدگل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئی پی ایل کے میچوں میں کافی عوارض ہوئی ہیں اور ان کے لئے بی سی سی آئی افسر ، کچھ کھلاڑی اور کئی لیڈر ذمہ دار ہیں ۔ درخواست گزار کا الزام ہے کہ دھونی انڈیا سیمنٹ کمپنی کے وائٹ صدر ہیں ، بی سی سی آئی کے سات دیگر عہدیدار بھی انڈیا سمینٹس سے جڑے ہوئے ہیں ۔
یہ مفادات کا ٹکراؤ ہے جس پر بی سی سی آئی نے انکھیں بند رکھیں ۔ اتنے سنگین الزاموںپر بولنا مشکل ہے ۔ بی سی سی آئی نے اپنی طرف سے یہ تجویز پیش کی ہے کہ تفتیش مکمل ہونے تک شری نواسن اپنے عہدے پر تو بنے رہیں گے ، لیکن بی سی سی آئی کے کام کاج اور جانچ سے دور رہیں گے ۔