گورکھپور(نامہ نگار)گورکھپور کے ساتھ مختلف حکومتوں کے ذریعہ ترقی کے معاملے میں امتیاز کیاجانا نئی بات نہیں ہے۔علاقہ کو نظر انداز کرنے کے سبب کھاد کا کارخانہ بند ہوگیا۔اس کے علاوہ چنی صنعت بھی بند ہوگئی اورہمیں اپنا حق حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کرناہوگی۔ جدیدطبی سہولیات مہایا کرانے کیلئے گورکھپور کے لوگ ایمس کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ ایمس کے لئے جدوجہد کرنا ہوگی۔ایمس کو گورکھپور میں قائم کرنے کیلئے گائوں اورگلیوں میں آواز بلند کرنی ہوگی۔بزرگوں سے لیکر بچوںتک بھی یہ شامل کرناپڑے گا۔ مذکورہ باتیں گورکھپو میں ایمس کی قیام موضوع پرمہارانا پرتاپ پی جی کالج جنگ گھوسڑمیں منعقد مذاکرے میں مقررین نے کہیں۔ مذاکرے میں چرگا واںبلاک پرمکھ گجیندرپرتاپ سنگھ نے گورکھپور میں ایمس قائم کرنے کیلئے مطالبہ کیا۔انجینئر رویندرسنگھ نے کہا کہ لکھنؤ،ورانسی،الہ آباداوررائے بریلی وغیرہ علاقوںمیں ایمس جیسے ادارے موجود ہیں ۔نیپال ، مغربی بہار اور گورکھپورعلاقہ کی کثیرآبادی کیلئے گورکھپور کامیڈیکل کالج ناکافی ہے۔اس لئے ایمس کا قیام گورکھپور میں ہونا چاہئے ۔ مذاکرے میںمختلف گائوں پردھانوں ، ضلع پنچایت اراکین اور عوامی نمائندوں وسماجی کارکنان نے اتفاق رائے سے گورکھپورمیں ایمس کی قیام کی ضرورت پر زوردیا۔ مذاکرے میں فیصلہ کیا گیا کہ اگرایمس کے قیام کیلئے اگرکسی طرح کی جدوجہد کی ضرورت پڑے گی تو جدوجہد شروع کی جائے گی۔ڈگری کالج کے پرنسپل ڈاکٹر پردیپ رائو نے کہا کہ ایمس سمیت گورکھپور کی ترقی کیلئے جدو جہدکیلئے عوام تیار ہیں۔اس موقع پررادھے شیام، رام بچن سنگھ پردھان ایسوسی ایشن چرگاواں کے صدر،گائوں پردھان گلریہاراجیش نشاد ،پنچایت رکن گپتا علاقہ ،جنگ گھونسڑ کے موہن کمارپنچایت کے رکن جنگل کی تکونیا ، نمبر اکیشوچندروغیر ہ نے بھی اپنے ا پنے خیالات کا اظہارکیا۔