لکھنؤ: انتخابی ضابطہ اخلاق ختم ہو چکا ہے اور اب سرکاری محکموںمیں تبادلوں کا دور شروع ہونے والا ہے۔ تبادلوں کے سلسلہ میں محکمہ توانائی کے انجینئروں کی نیند اڑ گئی ہے۔ امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ جون کے پہلے ہفتے میں کئی انجینئروں کی کرسیاں بدل جائیںگی۔ تبادلوںکے اندیشے سے ہی منافع بخش عہدوں پر تعینات انجینئر اپنی کرسی بچانے میں مصروف ہو گئے ہیں۔
پارلیمانی انتخابات میں اترپردیش میں سماجوادی پارٹی کی خراب کارکردگی کا سب سے بڑا اثر سرکاری محکموں میں نظر آئے گا۔ عوام سے وابستہ ہر محکمہ میں بڑی تعداد میں افسران کی کرسیاں بدل جائیںگی۔ اس میں بجلی محکمہ فہرست میں سب سے اوپر ہے۔ شکتی بھون کے ذرائع بتاتے ہیں کہ آئندہ ہفتے سے ہی انجینئروں کے تبادلوں کی فہرست تیار کی جائے گی۔ واضح رہے کہ بنیادی سہولتوں میں بجلی بھی ایک ہے اور ریاست میں بجلی کی صورتحال کافی خراب ہے۔ عوام کو معقول بجلی نہ ملنے کے ساتھ ہی بجلی کی شرحوں میں بے تحاشہ اضافہ کئے جانے سے عام آدمی کافی ناراض ہیں۔ حکومت خسارہ کا حوالہ دے کر شرحوں کو بڑھانے کی بات کہہ کر عوام کا سامنا کرنے کی کوشش میں ہے پھر بھی ان دلائل کو تسلیم نہیں کر رہی ہے۔ اس درمیان ریاست میں بجلی نظام میں اصلاح کے نام پر اب حکومت توانائی کارپوریشنوں میں بڑے پیمانے پر تبدیلی کرنے جا رہی ہے تاکہ عوام تک یہ پیغام جائے کہ انتظامیہ کو عام آدمی کی فکر ہے۔ شکتی بھون میں ان انجینئروں کی فہرست طلب کی گئی ہے جو تقریباً دو سال سے ایک ہی ڈویژن میں تعینات ہیں۔ انتظامیہ اب ان انجینئروں کی جگہ پر نئے انجینئروں کی تعیناتی کا لائحہ عمل تیار کر رہا ہے۔ جس کیلئے انجینئر سفارش کرانے میں مصروف ہو گئے ہیں۔ فی الحال انتظامیہ کے سامنے مسئلہ یہ ہے کہ جہاں ایک طرف منافع بخش عہدوں پر تعینات انجینئر اپنی کرسی بچانے کیلئے سفارش کرا رہے ہیں تو دوسری جانب پہنچ والے انجینئر منافع بخش کرسی حاصل کرنے کیلئے سارے ہتھکنڈے اختیار کر رہے ہیں۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ جون میں کئی انجینئروں کو اپنے عہدے چھوڑنا ہوںگے دوسری جانب کئی انجینئر ایسے بھی ہیں جن کے خلاف کئی شکایتیں ڈسکام اور شکتی بھون میں زیر التوا ہیں۔ انہیں سزا کے طور پر تقسیم ڈویژنوں سے ہٹا دیاجائے گا۔