شیواکاشی(ایجنسی)۔ملک میںتین ہزارکروڑروپئے کی گھریلوپٹاخہ صنعت کے سامنے سخت مقابلہ پیش کررہی چین کی کمپنیوںکوپچھاڑنے کیلئے پٹاخہ بنانے والی کمپنیاںاس بار دیوالی کے تہوار کے موقع پر کچھ نئے پروڈکٹ پیش کرنے جارہی ہیں۔ تمل ناڈو کی پٹاخہ کمپنیاں۲۲؍اکتوبر سے قبل پٹاخوںکی آٹھ نئی قسمیں بازارمیںپیش کریںگی۔جن کی قیمت ۲۱۵۰روپئے سے لے کر۱۱۳۵۰روپئے تک ہے ۔یہاںکے ایک مقامی خوردہ پٹاخہ تاجرنے کہا کہ ۵۰۰سکنڈ تک جلنے والا پٹاخہ پینورما ۵۰۰کی قیمت ۱۱۳۵۰روپئے ہے ۔اوران قسموںمیںایک بلٹ ٹرین بھی شامل ہے ۔تمل ناڈو پٹاخہ تعمیراتی یونین کے جنرل سکریٹری سندر ایوکے چترجیوتی نے کہا کہ چینی کمپنیوں کوپچھاڑنے کیلئے ہم پٹاخوںکی نئی قسمیںپیش کرنے جارہے ہیں۔چین کے پٹاخے کم قیمت کے ہوتے
ہیں۔ لیکن وہ صحت کیلئے بہت نقصان دہ ہوتے ہیں۔ ان کے مقابلے ہمارے پٹاخے کافی بہتر اور محفوظ ہوتے ہیں۔ انھیں کہیں بھی جلایاجاسکتاہے لیکن چینی پٹاخوںکوکھلے میدان میں ہی جلایا جاسکتاہے اور اس کے لئے مہارت کی بھی ضرورت ہوتی ہے ۔انھوںنے بتایا کہ ملک میں پٹاخوںکوبنانے کیلئے خام مال کے طور پر کاغذ ، کارڈبورڈ، المونیم پائوڈر اورجوٹ کااستعمال کیا جاتاہے جبکہ چینی پٹاخوںکوکلوریٹس یا پرکلوریٹس اور سوڈیم کلوریٹس سے تیا ر کیا جاتا ہے جس کی قیمت پچاس روپئے فی کلو گرام ہے۔اس وجہ سے چینی پٹاخے کم قیمت کے تو ہوتے ہیں لیکن صحت کیلئے بہت ہی نقصان دہ ہوتے ہیںَ ۔ مسٹر سندر نے کہا کہ گھریلو شمالی ہندوستانی پٹاخہ کاروباریوںکوحکومت کے ذریعہ چینی پٹاخوں کی درآمد کی اجازت دینے اورشیوا کاشی کے پٹاخوں کی طلب کم کئے جانے کی امید ہے جس سے ریاست کے پٹاخوںکی فرو خت نے ایک ہزارکروڑ روپئے کی کمی آسکتی ہے ۔حالانکہ حکومت چینی پٹاخوںکی درآمدات کوممنوعہ قرار دینے کی کوشش کرسکتی ہے ۔ اس کیلئے درآمد کنندگان کو قانونی انتباہ دے کراسے روکاجاسکتا ہے ۔ مسٹر چترجیوتی نے کہا کہ حکومت کو بچوں کوراغب کرنے و الے پٹاخوںکی گھریلو اقسام کو بھی فروغ دینے کی کوشش کرنی چاہئے۔اس سلسلے میں متعلقہ محکمہ کے افسران کاکہنا ہے کہ ملک میںبحری راستوںسے پٹاخوںکی غیر قانونی طورپرآمد ہوتی ہے ۔حالانکہ حکومت نے انھیںضبط کرنے کے احکامات دئے ہوئے ہیں لیکن متعلقہ محکمہ کے پاس پٹاخوں سے بھرے کنٹینر کو ضبط کرنے کی مناسب سہولت نہ ہونے سے ان کے غیر قانونی طورپرآمد کو روکانہیں جاسکا ہے ۔ محکمہ کے پاس صرف توتکورین نے ہی اسکیننگ آلات ہیں۔ افسران نے کہا کہ تقریباًپانچ لاکھ افراد کوروزگارفراہم کرانے والی گھریلو پٹاخہ صنعت کوفروغ دینے کیلئے متعلقہ محکموںنے اپنی نگرانی سخت کردی ہے۔ واضح رہے کہ صرف ریدھو نگر ضلع میں ہی ۸۰۰پٹاخہ کارخانے کام کررہے ہیں۔