لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ دور دراز علاقہ سے آنے والے مریضوں کو اب کے جی ایم یو میں او پی ڈی کیلئے پرچہ بنوانے کی لائن میں نہیں لگنا ہوگا۔ سینٹرل پیشنٹ مینجمنٹ سسٹم (سی پی ایم ایس) کے تحت اب مریض آن لائن او پی ڈی کیلئے رجسٹریشن کرا سکتے ہیں۔ اس کیلئے میڈیکل یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر ایک پبلک پورٹل لانچ کیا گیا ہے۔ اس پورٹل پر مریض کو علاج کیلئے رجسٹریشن کرانے کیلئے کوئی فیس نہیں دینا ہوگی۔اس کی بنیاد پر کے جی ایم یو میں او پی ڈی مریضوں کا رجسٹریشن کیا جائے گا۔
سی پی ایم ایس اسکیم کے پہلے مرحلہ میں ابھی یہ سہولت باہر کے مریضوں کیلئے ہی نافذ کی گئی ہے۔
ذمہ داری سنبھالنے والے ڈاکٹر آشیش واکلو کا کہنا ہے کہ اسکیم کے پہلے مرحلہ میں یونیورسٹی سطح پر شروع کئے گئے پبلک پورٹل کے ذریعہ مریض گھر سے ہی آن لائن رجسٹریشن کرا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ اپنا ایکس رے، ایم آر آئی، خون کی جانچ رپورٹ اور آپریشن و ڈاکٹر کے بارے میں بھی معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹر واکلو کے مطابق سی پی ایم ایس اسکیم کے شروع ہونے کے بعد مریض کی پوری کیس ہسٹری آن لائن رہے گی۔ اس میں دوسرا فائدہ یہ ہوگا کہ اگر جانچ کیلئے مریض کو محکمہ کی پیتھا لوجی میں بھیجاجاتا ہے تو جانچ کے بعد رپورٹ کو آن لائن سے متعلق ڈاکٹر کے پاس ٹرانسفر کر دیا جائے گا جس سے ڈاکٹر اپنے سسٹم پر رپورٹ دیکھ سکتا ہے۔اس اسکیم کے تحت مریض کا ڈاٹا ہر اس مجاز محکمہ کے پاس ہوگا جہاں پر علاج کیلئے اسے بھیجا گیا ہے۔ ویب سائٹ کے کوآرڈینیٹر ڈاکڑ آشیش واکلو بتاتے ہیں کہ پبلک پورٹل پر مریضوں کا پری رجسٹریشن کیا جائے گا۔ اس کے بعد مریض کو رسید کی بنیاد پر بارکوڈ اسکین کر کے لائف ٹائم لیمینیٹیڈ کارڈ دیا جائے گا اس کارڈ کی بنیاد پر مریض کی پوری کیس ہسڑی شامل کی جائے گی۔ اس کیلئے او پی ڈی عمارت میں دو پری رجسٹریشن کاؤنٹر کا بھی بندوبست کیا گیا ہے اور ابھی چھ رجسٹریشن کاؤنٹر، چار پرچہ کاؤنٹر اور دو کیش کاؤنٹر کا بندوبست کیا جا رہا ہے۔
پورٹل پر کلک کرتے ہی مریض سے پوچھا جائے گا کہ وہ رجسٹریشن کرانے کے خواہشمند ہیں یا پھر رپورٹ چاہیں گے۔
اگر مریض کو اپنے علاج سے متعلق رپورٹ چاہئے تو پورٹل کے ذریعہ مریض اپنے بار کوڈ کی بنیاد پر پوری کیس ہسٹری حاصل کر سکیں گے۔ افسران کا کہنا ہے کہ اسکیم کے دوسرے مرحلہ میں کچھ اور سہولتیں فراہم کی جائیں گی جس میں آن لائن رجسٹریشن کرانے سے قبل ہی مریضوں کو یہ اطلاع مل سکے گی کہ جس تاریخ پر وہ متعلقہ ڈاکٹر سے علاج کرانا چاہتاہے وہ اس دن دستیاب ہے یا نہیں بلکہ یہ بھی بتایا جائے گا کہ ڈاکٹر کب دستیاب ہوں گے۔ واضح رہے کہ اس اسکیم کیلئے ۲۰۰۹ء میں شروعات کی گئی تھی۔ یہ اسکیم ۲۰۱۰ء تک چلی۔اس دوران کیمپس میںواقع قدیم عمارتوں میں نیٹ ورکنگ کی پریشانی پیدا ہو گئی۔ جس کے بعد کام درمیان میں ہی بند ہو گیا۔ اب دوبارہ نیٹ ورکنگ کی توسیع کر کے اسکیم شروع کی جا سکی ہے۔
افسر بتاتے ہیں کہ ادارہ کا رقبہ ساڑھے چار مربع کلو میٹر کے دائرہ میں ہے۔ سی پی ایم ایس کی نیٹ ورکنگ کیلئے ادارہ کی باون عمارتوں میں آپٹیکل فائبر کیبل بچھایا گیا ہے جبکہ لمب سینٹر کو جوڑنے کیلئے وائی فائی سروس کا استعمال کیا گیا ہے۔ محکمہ دماغی امراض ، لاری کارڈیالوجی، کوئن میری اسپتال اور ڈینٹل فیکلٹی وغیرہ کو جوڑنے کیلئے سڑک کے نیچے سے کیبل بچھائی گئی ہے۔ سبھی شعبوں میں ایک کمپیوٹر پوائنٹ ہے جہاں سے کنکشن ڈاکٹر مریض کی کیس ہسٹری درج کر سکتے ہیں۔
سبھی شعبوں کو ملے گی لاگ ان آئی ڈی :- سی پی ایم ایس کیلئے سینٹرل ڈیٹا سینٹر پی ایچ آئی عمارت میں قائم کیا گیا ہے۔ اس کیلئے سبھی شعبوں کے مجاز فیکلٹی، فارماسسٹ، لیب ٹیکنیشین وغیرہ کو لاگ ان آئی ڈی اور پاس ورڈ دیا جائے گا۔ اس لاگ ان آئی ڈی اور پاس ورڈ کی بنیاد پر متعلقہ مجاز شخص مریض کی کیس ہسٹری کو اس کے بار کوڈ کی بنیاد پر دیکھ سکیں گے۔ سسٹم کیلئے یوپی الیکٹرانکس کارپوریشن نے سافٹ ویئر تیار کیا ہے۔ اس کو چلانے کیلئے ادارہ میں ۲۴۰۰ کمپیوٹر اور بار کوڈ اسکینر لگائے جائیں گے۔ سی پی ایم ایس اسکیم کیلئے ۷ کروڑ روپئے کا خرچ آئے گا۔