بھارت کے معروف شہر آگرہ میں 25 دسمبر کو گھر واپسی کے پروگرام میں اسلام سے ہندو مذہب اپنانے والے 17 افراد پر مشتمل خاندان نے جمعے کو ایک بار پھر مذہب اسلام قبول کرلیا ہے۔
یہ واقعہ آگرہ ضلع کے اچھنیرا بلاک کے مہوئر لاٹھيا گاؤں کا ہے۔
دوبارہ مذہب اسلام میں داخل ہونے والے تمام افراد کا تعلق نٹ برادری سے ہے جنھیں خانہ بدوش یا پھر بنجارہ برادری کے طور پر بھی بعض مقامات پر جانا جاتا ہے۔
جمعے کو ان تمام افراد کو شہر کے مفتی مدثر خان قادري اور تنظیم علماء کے عہدیدار اسلام الدين قادري نے ایک تقریب میں ‘کلمہ پڑھوا کر دوبارہ مسلمان بنایا ہے۔‘
گذشتہ سال ان افراد کے خاندان نے ہندوؤں کی ’گھر واپسی‘ مہم کے تحت ہندو مذہب اپنا لیا تھا۔
دسمبر میں ان لوگوں نے ہندو سخت گیر تنظیموں کی مہم گھر واپسی کے تحت مذہب تبدیل کیا تھا
پھر سے اسلام قبول کرنے والوں میں رحمت (70)، ان کا بیٹا روی عرف محمد عارف، بیوی نفيسہ، منا عرف علی محمد اور بیوی شازیہ، راجو عرف شوکت اور بیوی سلمی، لیاقت اور ان کے بچے شامل ہیں۔
اسلام اپنانے کے ساتھ ہی انہیں دوبارہ نکاح بھی کرنا پڑا۔
مفتی کے مطابق رحمت نے انھیں بتایا کہ ان کے بیٹے منّا عرف علی محمد نے دباؤ ڈالا تھا جس کے بعد وہ ہندو بن گئے تھے۔
جبکہ علی محمد نے کہا کہ ایک ہندو رہنما نے انھیں تبدیلی مذہب پر زمین دلانے کی بات کہی تھی۔
وہ گاؤں میں عوامی زمین پر جھونپڑی میں رہتے ہیں۔ لیکن ان کو زمین نہیں ملی۔
بھارت میں تبدیلی مذہب کے واقعے پر گذشتہ دنوں بہت تنازع رہا
تبدیلی مذہب کے بعد سے مسلم نٹ برادری نے انھیں شادیوں اور دیگر تقریبات میں شامل کرنا بند کر دیا تھا۔
جمعے کو یہ تمام افراد رسول پور گاؤں میں ایک شادی کی تقریب میں پہنچے جہاں لوگوں نے ان سے کہا کہ اسلام قبول کرنے پر وہ لوگ شادی کی تقریب میں شامل ہو سکیں گے۔
اس کے بعد ہی ان تمام لوگوں نے از سر نو اسلام قبول کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
شہر کے مفتی نے بتایا کہ ’اسلام مذہب کو چھوڑتے ہی نکاح باطل ہو جاتا ہے۔ اس لیے جب ان لوگوں نے پھر سے اسلام قبول کیا ہے تو ان کا دوبارہ نکاح پڑھوايا جا رہا ہے۔‘
کہانی کو شیئر کریں شیئرن