لکھنؤ۔(نامہ نگار)گیس ایجنسیوں کے ذریعے گھریلو گیس سلنڈروں کی کالا بازاری اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ ان پر کنٹرول کرنے والا کوئی نہیں ہے کیوں کہ بار بار غیر قانونی کاروبار میں ملوث ہونے کے باوجود گیس ایجنسیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنا ،پٹرول کمپنیوں کیلئے مجبوری بن گئی ہے
یا پھر یہ کہا جاسکتا ہے کہ پردہ کے پیچھے کی حقیقت کچھ اور ہے واضح رہے کہ کچھ ماہ قبل سپلائی محکمہ کی ٹیم نے چھاپہ مار کر گیس ایجنسیوں میں بے ضابطگیاں پکڑی تھیں یہ وہی گیس ایجنسیاں ہیں جن کے خلاف گیس کی کالا بازاری کے الزامات عائد ہوچکے ہیں لیکن پٹرولیم کمپنیوں کے ذریعے سخت قدم اٹھانے کے بجائے صرف جرمانہ لیکر ایجنسیوں کو بحال کردینا ہی ایجنسی مالکان کے حوصلے بلند کرنے کیلئے کافی ہے۔ سپلائی محکمے کو کیپٹن منوج پانڈے کے نام سے الاٹ گیس ایجنسی کے بارے میں کافی شکایات مل رہی تھیں۔ محکمہ کے چھاپے کے دوران اس کا انکشاف اس وقت ہوا جب ۱۲۱سلنڈروں میں گڑبڑی ملی ۔ محکمہ نے ایجنسی کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے سلنڈروں کے تقسیم پر پابندی عائد کردی ۔
یہ پہلا معاملہ نہیں ہے کہ جب مذکورہ ایجنسی کے خلاف گڑبڑی کا الزام عائد کیا گیا ہو تقریباً ایک سال پہلے بھی اس مذکورہ کمپنی کے خلاف الزام عائد کیا گیا تھا لیکن جرمانہ ادا کرنے کے بعد کمپنی کو بحال کردیا گیا۔ شہر میں تقریباً ایک درجن سے زائد ایسی ایجنسیاں ہیں جن کی اگر جانچ کی جائے تو بے ضابطگی ملے گی۔ ان ایجنسیوں میں گیتا گیس ، ما ںدرگا، نارائن ، سپریم، سہ کاری ، گیس اینڈ گیجٹ اور کیپٹن منوج پانڈے کی ایجنسی کے نام شامل ہیں۔
حال ہی میں ان میں سے دو ایجنسیوں کے خلاف لاکھوں روپئے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ انڈین آئیل ، بھارت پٹرولیم اور ہندوستان پٹرولیم کے تحت تقریباً ۸۰گیس ایجنسیاں ہیں ان میں سے کافی گیس ایجنسیاں ایسی ہیں جن کے خلاف کئی مرتبہ کم وزن کے علاوہ دیگر بے ضابطگیاں سپلائی محکمہ کی ٹیم نے دیکھی۔
لیکن کارروائی اور پٹرول کمپنی کے ذریعے جانچ میں اتنی تاخیر ہوگئی کہ آخر میں گیس ایجنسیوں کو جرمانہ ادا کرنے کے بعد چھوڑ دیا گیا ۔ ایجنسیوں کے مالکان کو بھی اب معلوم ہوگیا ہے کہ بے ضابطگی ہونے کے باوجود صرف جرمانہ ادا کرکے وہ گیس کی کالا بازاری زور وشور سے کرسکتے ہیں۔