نئی دہلی، 21 نومبر (یو این آئی) دہلی ہائی کورٹ نے شاہی جامع مسجد کے امام سید احمد بخاری کے بیٹے کی دستاربندی پر آج کوئی روک نہیں لگائی۔ دستاربندی کی تقریب کل منعقد ہوگی۔ دستاربندی پر روک لگانے سے انکار کرتے ہوئے چیف جسٹس جی روہنی اور جسٹس راجیو سہائے اینڈلا پر مشتمل ایک بنچ نے بہرحال کہا کہ اس دستاربندی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔عدالت نے مرکز اور دہلی وقف بورڈ سمیت تمام فریقین کو م
فادعامہ کی اس عرضی پر نوٹس جاری کئے تھے جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ امام احمد بخاری کے بیٹے کی بحیثیت نائب امام دستاربندی کو غیر قانونی قرار دیا جائے ۔ کل حکومت اور وقف بورڈ نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ چونکہ جامع مسجد وقف کی ملکیت ہے لہذا شاہی مسجد کے امام کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اپنے بیٹے کو نائب امام بنائیں۔ حکومت اور بورڈ کا کہنا تھا کہ مسجد کا تعلق مسلمانوں سے ہے یہ امام صاحب کی ذاتی ملکیت نہیں ہے۔ عدالت نے سماعت کی اگلی تاریخ 15 جنوری طے کی ہے۔ واضح رہے کہ یہ تقریب جو کل منعقد ہوگی اس وقت بہ اندازدیگر بھی متنازعہ بن گئی تھی جب اس میں شرکت کے لئے وزیراعظم پاکستان نواز شریف کو تو مدعو کیا گیا لیکن وزیراعظم نریندر مودی کو مبینہ طور پر یہ کہتے ہوئے دعوت نہیں دی گئی کہ انہوں نے مسلمانوں کے لئے کچھ نہیں کیا۔
دہلی ہائی کورٹ کا جامع مسجد کے شاہی امام کے بیٹے کی دستار بندی پر روک لگانے سے انکار۔دہلی ہائی کورٹ کا جامع مسجد کے شاہی امام کے بیٹے کی دستار بندی پر روک لگانے سے انکار۔