سرخ رنگ کو تازگی، توانائی، صحت، جنسیت کے علاوہ حیات اور موت دونوں قسموں کی علامات کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔سرخ شاید سب سے زیادہ متاثر کرنے والا رنگ ہے جو دفتر میں آپ کے کام سے لے کر ذاتی تعلقات تک کو متاثر کرتا ہے۔ملک برطانیہ کے تاج میں جڑے لال رنگ سے لے کر ایمسٹرڈم کے ریڈ لائٹ ایریا تک آج سرخ کے مختلف شیڈز کو اقتدار، جارحیت اور جنس کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔’رنگوں کی نفسیات‘ کے مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ سرخ رنگ کا ہمارے موڈ، خیالات اور کام پر گہرا اثر ہوتا ہے۔
سرخ رنگ زیب تن کرنے سے آپ کی فیزیا لوجی یا حرکات و سکنات اور ہارمون کے توازن پر تو اثر ہوتا ہی ہے کھیل کے میدان میں کارکردگی پر بھی اس کا اثر دیکھا گیا ہے۔بہت سے جانور مثلاً کتے سرخ اور سبز رنگوں میں تمیز نہیں کر پاتے۔جب ہمارے آباء جنگل میں زندگی بسر کرنا سیکھ رہے تھے تب ان کی آنکھوں کے ریٹنا میں ایک خاص سیل تیار ہو رہا تھا جو شوخ سرخ پھل کو منتخب کرنے میں مدد کرتا تھا۔
سرخ رنگ کے توانائی سے تعلق کی بہترین مثال شاید منڈرل بندر ہے۔رفتہ رفتہ غصے میں ناک کا سرخ ہونا طاقت و قوت کی علامت بن گیا۔ منڈرل بندر شاید اس کی بہترین مثال ہے کیونکہ جتنا صحت مند بندر ہوگا اتنا ہی شوخ اس کی ناک کا لال رنگ ہوگا۔۲۰۰۴ میںونورسٹ آف ڈرہم کے ماہرین نفسیات رسل ہل اور رابرٹ بارٹن نے تحقیق شروع کی کہ کیا انسانوں میں بھی ایسا ہوتا ہے کیونکہ انسان بھی ’غصے میں لال‘ ہو جاتے ہیں۔ہل اور بارٹن نے سنہ ۲۰۰۴میں ہونے والے اولمپکس میں کھلاڑیوں کے لباس پر تحقیق کی۔ سرخ کو جنس کی علامت کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔باسکنگ اور تائے ونڈو کے کھیل میں کی جانے والی اس تحقیق میں پایا گیا کہ سرخ رنگ کے کپڑے پہننے والے کھلاڑیوں کے جیتنے کا امکان پانچ فیصد زیادہ تھا۔ہل کہتے ہیں: ’سرخ رنگ کے کپڑے آپ کو اچھا کھلا
ڑی نہیں بنا دیتے ہیں لیکن جب آپ کا مقابلہ برابر کے حریف سے ہو تو یہ جیت اور ہار کے توازن کو متاثر کرتے ہیں۔‘فٹبال کے میدان پر تحقیق سے پتہ چلا کہ اگر گول کیپر نے لال رنگ پہنا ہوا ہے تو پینلٹ شوٹ آؤٹ میں اس کے خلاف گول کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔ سرخ رنگ کے کپڑے آپ کو اچھا کھلاڑی نہیں بنا دیتے ہیں لیکن جب آپ کا مقابلہ برابر کے حریف سے ہو تو یہ جیت اور ہار کے توازن کو متاثر کرتے ہیں
یونیورسٹی آف روچسٹر کے اینڈریو ایلیٹ کہتے ہیں کہ سرخ رنگ پہننے والے اپنے آپ کو زیادہ ڈومینینٹ یا غالب سمجھتے ہیں جس سے دل کی دھڑکن اور ٹسٹسٹرون کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔بعض فیشن ماہرین کے مطابق لال ٹائی پہننے سے دفتر میں اثر و رسوخ اور بااختیار ہونے کا احساس ہوتا ہے۔مگر سرخ رنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والی جارحیت کے منفی اثرات بھی ہو سکتے ہیں۔