لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ رہائی منچ نے ہاشم پورہ المیہ کی برسی اکیس مئی کو دہلی میں کینڈل مارچ منعقد کرنے کے اقلیتی بہبود وزیر محمد اعظم خاں کے بیان کو متاثرین کے ساتھ گھٹیا مذاق بتایا۔ منچ نے کہا کہ اعظم خاں کے بیان کے معاملہ میں فیصلہ آیا ہے انصاف نہیں ہوا۔ ریاستی حکومت کی مسلمانوں کو ایک مرتبہ پھر گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ منچ نے کہا کہ مسٹر خان دہلی میں کینڈل مارچ کی تیاری کررہے ہیں ۔ وہیں ریاستی حکومت نے گزشتہ ماہ منچ کی جانب سے ہاشم پورہ قتل پر منعقد پروگرام کی اجازت منسوخ کر دی۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ریاستی حکومت متاثرین کو انصاف نہیں دینے والی ہے بلکہ کینڈل مارچ جیسی ڈرامہ بازی کر کے ووٹ بینک بچانے کی سازش کر رہی ہے ۔ منچ کے صدر محمد شعیب نے کہاکہ مسٹر اعظم خاں اگر ہاشم پورہ کے عدالتی فیصلہ سے غمزدہ ہیں تو پورے معاملہ کی جانچ ہائی کورٹ کی نگرانی میں سی بی آئی سے کیوں نہیںکراتے۔ ایس پی ریاست میں پہلی مرتبہ اقتدار میں نہیں آئی اس لئے سوال یہ بھی ہے کہ متاثرین کے انصاف کیلئے حکومت نے کیا کیا۔ معاملہ کے ملزم پولیس والوں کو
سماج وادی حکومت میں ترقی کیوں دی گئی ، ایسے میںمسٹر خان کو ایسے اہتمام کا کوئی حق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت بھی دیگر حکومتوں کی طرح ہی ہاشم پورہ معاملہ میں پوری طرح گناہ گار ہے۔ منچ کے رہنما راجیو یادو نے فرقہ وارانہ تشدد کی واردات پر تشکیل کمیشنوں کی رپورٹوں کو عام کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو یہ جاننے کا حق ہے کہ آخر ان رپورٹوں میں کیا لکھا ہے۔ وزیر اقلیتی بہبود کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت اس معاملہ کی دوبارہ جانچ کی اپیل کرے گی اور وہ خود بھی عدالت جائیں گے۔ محض ایک دھوکہ ہے کیونکہ وہ اس معاملہ میں مدعی تک نہیں ہیں۔ مسٹر یادو نے کہا کہ جب تک معاملہ کہ از سر نو جانچ نہیں ہوتی انصاف نہیں ہو سکتا۔