لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ ہاشم پورہ سانحہ کی دوبارہ عدالتی جانچ ہونی چاہئے تاکہ متاثرین کو انصاف اور ملزمین کو سزا مل سکے۔ یہ بات آئی پی ایس افسر امیتابھ ٹھاکر نے کہی وہ اتوارکو لکھنؤ چنتن منچ کی جانب سے حکومت بنام حاشیے کے لوگ عنوان سے منعقد مذاکرہ کوخطاب کر رہے تھے۔
پریس کلب میں منعقد مذاکرہ کو خطاب کرتے ہوئے انہوں نے نئی دہلی کے تیس ہزاری کورٹ کے فیصلہ پر بولتے ہوئے کہا کہ سچ یہ ہے کہ لاشیں ملیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان لوگوں کو مارا کس نے؟ اس بات کی جانچ ہونی چاہئے۔ جہانگیر عالم ایڈوکیٹ نے کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ اور اعلیٰ افسران کی ساز باز کے بغیر اتنا بڑا حادثہ نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے ہاشم پورہ سانحہ کو جلیان والا باغ سانحہ سے بڑا بتایا۔ انہو
ں نے کہا کہ آزاد ہندوستان میں سرکاری مشینری سے اپنے ہی لوگوںکا قتل عام کیا جس سے یہ سانحہ جلیان والا باغ سے بڑی واردات ہے۔ انہوں نے اس بات پر ناراضگی ظاہر کی کہ حکومت نے ملزمین کو بچانے کیلئے جانچ میں لاپروائی برتی۔ سیمینار کی صدارت بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر یونیورسٹی کے پروفیسر کامیشور چودھری نے کی۔ انہوں نے کہا کہ سماج کے کمزور طبقہ کو انصاف دلانے کی ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے کیونکہ حکومت ہی کمزور طبقہ کی امید ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہاشم پورہ سانحہ کے متاثرین کو انصاف نہیں ملا۔ یہ ملک کیلئے فکر کا وقت ہے کہ متاثرین کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔ اس سے قبل سیمینار کاآغاز ڈاکٹر انشو کیڈیا اور نظامت ڈاکٹر محمد عمران خاں نے کی۔ محمد عباس نے سیمینار میں آئے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔