برازیلیا ۔نیمار نے اپنے برازیلی ساتھیوں سے اپیل کی ہے کہ سیمی فائنل میں شرمناک شکست کے بعد وہ کل یہاں ورلڈ کپ تیسرے مقام کے مقابلے میں ہالینڈ کو شکست دے کر وقاربچانے اترے گا۔ یہ ایسا میچ ہے جو کوئی ٹیم کھیلنا نہیں چاہتی لیکن میزبان ٹیم کی جرمنی کے ہاتھوں سیمی فائنل میں شکست کے بعد یہ مقابلہ اہم ہو گیا ہے۔ نیمار کولمبیا کے خلاف کوارٹر فائنل میں ریڑھ کی ہڈی ٹوٹنے کے بعد سیمی فائنل نہیں کھیل سکے تھے لیکن انہوں نے برازیل سے سر اٹھا کر ٹورنامنٹ سے رخصت ہونے کی اپیل کی۔ نیمار نے کہایہ ناقابل یقین تھا اور اس کی کوئی صفائی نہیں دی جا سکتی۔ ہمارے پاس اپنا نام فٹ بال کی تاریخ میں درج کرانے کا موقع تھا لیکن ہم ناکام رہے۔ انہوں نے کہا،ہمارا مظاہرہ اچھا نہیں رہا۔ہم اس طرح کا فٹ بال نہیں کھیل سکا جس کیلئے برازیل جانا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا،اب ہمیں کل کے مقابلے کو فائنل کی طرح کھیلنا ہے اور ہنستے ہوئے عالمی کپ سے رخصت لینا ہے۔ اس سے درد کم نہیں ہوگا لیکن یہ اہم ہے۔ یہ بطور کوچ لوئس فلپ اسکولاری کا برازیل کے ساتھ آخری میچ بھی ہو سکتا ہے۔ کوچ ٹیم میں تبدیلی کر سکتے ہیں چونکہ کھلاڑیوں کا حوصلہ کافی گرا ہوا ہے۔ کپتان تھیگو سلوا معطلی کے بعد واپسی کریں گے جبکہ پیرس سینٹ جرمین کے ان کے ساتھی میکسویل بھی کھیل سکتے ہیں۔ نیمار کی جذباتی اپیل کے باوجود برازیلی کھلاڑیوں کو حوصلہ افزائی کرنا کوچ کے لئے کافی مشکل کام ہے۔رائٹ بیک ڈینیل الویس کہہ چکے ہیں کہ کانسی کے تمغے کے مقابلے میں ان کی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا،سب سے اہم خطاب جیتنا ہے۔باقی کچھ معنی نہیں رکھتا۔ہم لاکھوں لوگوں کی نمائندگی کر رہے ہیں لہذا اس ہار کو قبول کرنا ہوگا اور کل کا مقابلہ کھیلنا ہوگا۔ دوسری طرف ڈچ خیمے کا بھی یہی حال ہے۔ ارجنٹیناکے ہاتھوں سیمی فائنل میں پنالٹی شوٹ آئوٹ میں ملی شکست کے بعد اسے تیاری کیلئے ایک دن کم ملا۔برازیل کے برعکس ہالینڈ ٹیم کی کارکردگی عالمی کپ میں بہترین رہی جس نے پہلے ہی میچ میں گزشتہ چمپئن اسپین کو شکست دی تھی۔ کوچ لوئیس وان گال نے کہا،ہم نے ٹورنامنٹ میں بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا۔کسی نے سوچا نہیں تھا کہ ہم گروپ مرحلے کے آگے جائیں گے۔مانچسٹر یونائیٹڈ کے کوچ بننے جا رہے وان گال نے کہا،ہمیں ایک دن کم آرام ملا جو صحیح نہیں ہے۔ تیسرے مقام کے پلے آف مقابلے کے کوئی معنی نہیں ہے۔میں 15 سال پہلے سے کہتا آیا ہوں کیونکہ آپ نے پورے ٹورنامنٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہو اور پھر دو شکست کے بعد سب ختم۔ پورے ٹورنامنٹ میں وان گال کی متوازن اور منظم ٹیم نے جس طرح کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، اس سے لگتا ہے کہ برازیل کا درد کل اور بڑھ سکتا ہے۔ بلے ڈرہیٹ نے کہا،ہم فائنل میں پہنچنے کے اتنے قریب تھے اور مجھے یقین تھا کہ ہم جرمنی کو ہرا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا،اب ہمارا فوکس دوسرے میچ پر ہوگا لیکن ہم نے پورے ٹورنامنٹ میں اتنا اچھا کھیلا ہے کہ دو شکست کے ساتھ گھر لوٹنا شرمناک ہوگا۔ دونوں ٹیموں
کے درمیان ورلڈ کپ میں یہ پانچواں مقابلہ ہوگا جس میں دونوں نے ابھی تک دو دو جیت درج کی ہے۔