طالب علم رہنماؤں نے لوگوں کو بتایا کہ وہ احتجاجی مہم تیز کر رہے ہیں جس کے بعد تازہ احتجاج کا آغاز اتوار کی شام ایک ریلی سے ہوا
ہانگ کانگ میں جمہوریت کے حامی مظاہرین کی طرف سے حکومت کے ہیڈ کوارٹر کا گھیراؤ کرنے کی کوشش کے بعد پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم ہوا ہے۔
جھڑپ کے وقت مظاہرین نے چھتریاں اٹھا رکھی تھیں جو ان کی تحریک کی علامت ہے، جبکہ پولیس کے پاس لاٹھیاں اور مرچوں کے سپرے تھے۔
احتجاج میں اس وقت تیزی آئی جب پولیس نے مظاہرین کے کئی کیمپوں میں سے ایک کو ہٹانا شروع کر
دیا۔
گذشتہ دو مہینوں سے جاری اس احتجاجی تحریک کا مقصد چینی حکومت کی جانب سے بنائے گئے ان قوانین کی منسوخی ہے جس کے تحت چین ہانگ کانگ میں سنہ 2017 میں منتخب چیف ایگزیکٹیو کی چھان بین کر سکتا ہے۔
چینی حکومت کا کہنا ہے کہ سنہ 2017 کے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے تمام شہریوں کو ووٹ کا حق دے گا لیکن چیف ایگزیکٹیو کے عہدے کے امیدواروں کی چھان بین کرے گا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ وہ مظاہرین سے شاہراہ کو خالی کرانے کے لیے پرعزم ہیں
طالب علم رہنماؤں نے لوگوں کو بتایا کہ وہ احتجاجی مہم تیز کر رہے ہیں، اس کے بعد تازہ احتجاج کا آغاز اتوار کی شام ایک ریلی سے ہوا اور جب مظاہرین چیف ایگزیکٹیو سی وائی لیونگ کے دفتر کے قریب ایک بڑی شاہراہ پر جمع ہوئے تو پولیس نے ان پر دھاوا بول دیا۔
خبر رساں ادارے اے پی نے طالب علم رہنما ایلیکس چو کے حوالے سے بتایا کہ ’احتجاج میں تیزی لانے کا مقصد کارِ سرکار کو بند کرنا تھا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’حکومت کے کام کرنے کی رفتار سست پڑ گئی تھی۔۔۔اور ہمیں یقین ہے کہ ہمیں سرکار کی طاقت کی علامت اس کے ہیڈ کوارٹر پر دباؤ بڑھانے کی ضرورت ہے۔‘
تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ وہ مظاہرین سے شاہراہ کو خالی کرانے کے لیے پرعزم ہیں۔
گذشتہ ہفتے مانگ کوک کمرشل ضلعے میں ایک کیمپ کو ہٹانے کے موقعے پر 100 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔