ہانگ کانگ کے یوئن لونگ میں چینی سیاحوں کے خلاف مظاہرے کے دوران تصادم ہوا
ہانگ کانگ پولیس نے چین سے خریدداری کی غرض سے آنے والے سیاحوں کے خلاف ایک مہینے میں تیسری بار مظاہرہ کرنے پر 30 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
تصادم اس وقت شروع ہو گیا جب اتوار کو سینکڑوں لوگوں نے چینی سرحد کے قریب واقع شہر یوئن لونگ میں مظاہرہ کیا۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ چین کے نام نہاد متوازی تاجر ویزا قانون کا فائدہ اٹھا کر ہانگ کانگ سے سامان خرید کر سرحد پار اسے اچھے منافع پر بیچتے ہیں۔
بعض شہریوں کا خیال تھا کہ مظاہرین تجارت کو متاثر کر رہے ہیں۔
تاجر مخالف مظاہرین نے یوئن لونگ کے قصباتی شہر میں ریلی نکالی جہاں بڑی تعداد میں چینی سیاح آتے ہ
یں اور بہت سی کمپنیاں ان کا استقبال کرتی ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ چین کے تاجر ہانگ کانگ سے اچھی کوالٹی کا سامان کم قیمت میں خرید کر اپنے یہاں اونچی قیمتوں پر بیچتے ہیں کیونکہ انھیں یہاں سامان یا سروس پر ٹیکس نہیں دینا پڑتا ہے۔
پولیس نے ہجوم کو قابو میں کرنے کے لیے ڈنڈوں اور کالی مرچ کی سپرے کا استعمال کیا
ان کا کہنا ہے کہ اس سے تھوک بازار کی قیمتیں متاثر ہوتی ہیں اور عام دکانداروں کو نقصان ہوتا ہے۔
مظاہرین حکومت سے ان ضوابط میں تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں جس کے تحت کسی کو ایک دن میں کئی بار چین سے ہانگ کانگ آنے جانے کی اجازت ہے۔
ہانگ کانگ انڈیجینس تنظیم کی جانب سے مظاہرہ کرنے والے کیلون لی نے کہا ’چینی سمگلروں کے خلاف لوگوں میں بہت غصہ ہے کیونکہ وہ ہمیں پسند نہیں، وہ قیمتوں کو متاثر کرتے ہیں، دوسری تمام چیزوں کو مہنگا کرتے ہیں، بہت زیادہ بدامنی پھیلاتے ہیں اور ہمیں ان سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا ہے۔‘
ایک مقامی شخص ٹام لاؤ نے خبررساں ادارے روئیٹرز کو بتایا کہ چینی باشندے اچھی کوالٹی کی چیزیں خریدنا چاہتے ہیں اور یہ مظاہرین ان کے لیے مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔
ہانگ کانگ میں گذشتہ کئی برسوں سے چین مخالف تحریکیں جاری ہیں
پولیس کا کہنا ہے کہ 36 افراد کو حملہ کرنے والے ہتھیار، مار پیٹ اور بدامنی پھیلانے کے جرم میں گرفتار کی گیا۔
پیر کو ہانگ کانگ کے ٹرانسپورٹ اور ہاؤسنگ کے سیکریٹری اینتھنی چیؤنگ نے کہا کہ کہ حکومت سیاحوں کی میزبانی کرنے کی علاقائی صلاحیت پر غور کرے گی۔
رواں سال اسی طرح کے مزید دو مظاہرے ہوئے ہیں جن میں سے ایک گذشتہ ماہ ایک شاپنگ مال میں ہوا تھا۔