دی ہیگ ۔کھلاڑیوں کی چوٹوں سے پریشان ہندوستان ورلڈ کپ ہاکی کے پہلے میچ میں آج تیزی سے ابھر رہی یورپی ٹیم بلجیم سے کھیلے گی۔ہندوستانی ہاکی کے شاندار ماضی کا سرمایہ لئے ٹورنامنٹ کھیلنے پہنچی سردار سنگھ کی قیادت والی ہندوستانی ٹیم سے بہتر کارکردگی کی امید ہے۔ہندوستان 1975 میں کوالالمپور میں واحد خطاب جیتنے کے بعد سے عالمی کپ کے سیمی فائنل تک نہیں پہنچا ہے۔دوسری طرف یورپی کپ رنر اپ بیلجیم نے گزشتہ کچھ عرصے میں مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔یہ ٹیم جوہانسبرگ میں 2011 چمپئن چیلنج میں خطاب جیت چکی ہے۔ ہندوستان کے خلاف دو گول سے پچھڑنے کے بعد اس نے آخری پانچ منٹ میں میچ جیتا تھا۔ہندوستان سے گزشتہ چار مقابلوں میں سے اس نے صرف ایک گنوایا ہے۔ لندن اولمپکس 2012 میں بیلجیم نے ہندوستان کو ہرا دیا تھا۔ میلبورن میں گزشتہ سال چمپئن ٹرافی سیمی فائنل میں ہندوستان
نے جیت درج کی تھی۔وہیں ورلڈ لیگ فائنلس پلے آف میں بیلجیم نے ہندوستان کو ہرا دیا تھا۔
ہندوستانی ٹیم کل اس شکست کا بدلہ برابرکرنے اترے گی۔ ہندوستان کے گروپ میں گزشتہ چمپئن آسٹریلیا ، اسپین ، بلجیم ، اولمپک 2012 سیمی فائنل کھیلنے والی انگلینڈ اور فارم میں چل رہی ملائیشیا ٹیمیں ہیں۔ گروپ بی میں دو عالمی کپ جیت چکی اولمپک گولڈ میڈل فاتح جرمنی ، میزبان ہالینڈ ، ارجنٹائن ، نیوزی لینڈ، جنوبی کوریا اور جنوبی افریقہ ہیں۔ ہندوستانی کپتان سردار سنگھ نے کہا ہم ٹورنامنٹ کے لیے تیار ہیں۔وہیں ہائی پرفارمنس ڈائریکٹر رولیٹ اولٹمیس نے مسلسل بہترین کارکردگی پر زور دیا۔لندن اولمپکس میں آخری مقام پر رہنا آٹھ بار کے اولمپک چمپئن ہندوستان کیلئے بڑی شرمندگی کا سبب رہا۔ہالینڈ کو خواتین اور مرد عالمی کپ خطاب دلانے والے اولٹمیس نے کہا یہ مشکل گروپ ہے اور کھلاڑیوںکو چیلنج کا احساس ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ عالمی کپ میں آٹھویں مقام پر رہے ہندوستان کو اس کارکردگی کو دہرانے یا اس سے بہتر کرنے کے لئے کافی محنت کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا ہم مسلسل بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکے تو حیرت انگیز نتائج دے سکتے ہیں۔اپنے کوچنگ عملے میں مسلسل تبدیلی دیکھنے والی ہندوستانی ٹیم کی کمان فی الحال آسٹریلوی کوچ ٹیری والش کے ہاتھوں میں ہیں جن کا ماننا ہے کہ ٹیم کی نفسیاتی تیاری کافی اہم ہے۔والش نے کہا ہم نے نئی حکمت عملی اختیار کی ہے اور ہر کھلاڑی کی کارکردگی بہتر کرنے پر توجہ مرکوز کی ہے۔ٹیم میں صلاحیت ہے لیکن پورے اعتماد کے ساتھ اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔موجودہ ٹیم میں صرف چار کھلاڑی پچھلا ورلڈ کپ کھیل چکے ہیں لیکن نوجوان ٹیم کو یقین ہے کہ اسٹرائیکر رمندیپ سنگھ اور نکن تھمیا کو لگی چوٹوں سے ابرکر وہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر سکے گی۔دونوں کو پریکٹس میچ کے دوران چوٹ لگی تھی۔ان کی جگہ للت اپادھیائے اور یوراج والمیکی کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔
دوسری طرف بیلجیم کی ٹیم کافی تجربہ کار ہے۔وہ 2002 ورلڈ کپ کے بعد ٹورنامنٹ میں پہلی بار کھیل رہی ہے لیکن اس کے دس کھلاڑی 100 سے زیادہ بین الاقوامی میچ کھیل چکے ہیں۔اس کے پاس ڈچ کوچ مارک لیمرس ہیں جن کے ساتھ ہالینڈ کی خواتین ٹیم نے 2008 بیجنگ اولمپکس میں طلائی تمغہ جیتا تھا۔ بیلجیم کی ٹیم بھی فٹنس مسائل کا شکار رہی ہے۔اس کے اہم دفاع اور پنالٹی کارنر ماہر لوئی لپیرٹ چوٹ کی وجہ سے ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئے ہیں۔بیلجیم نے اگرچہ روٹرڈم میں ورلڈ لیگ سیمی فائنلس میں عالمی چمپئن آسٹریلیا کو شکست دی ۔اس میں خطابی جیت سے اس ورلڈ کپ میں براہ راست داخلہ ملا جبکہ ہندوستان کوالیفائی کرنے والی آخری ٹیم تھی۔ بیلجیم کے خلاف اچھی شروعات سے ہندوستان کا حوصلہ بڑھے گا۔ہندوستان نے 2010 ورلڈ کپ کے پہلے میچ میں پاکستان کو شکست دی تھی جس سے ٹیم کے آٹھویں مقام پر رہنے کا راستہ ہموار ہوا جو گزشتہ کچھ عرصے میں ہندوستان کا سب سے بہترین مظاہرہ ہے۔ پاکستان اس بار عالمی کپ میں جگہ نہیں بنا سکا ہے جس سے ایشیائی چیلنج کا دار و مدار ہندوستان ، ملائیشیا اور جنوبی کوریا پر ہے۔گزشتہ چمپئن آسٹریلیا کی نظریں تیسرے خطاب پر ہوگی۔وہ کوچ رک چالرسورتھ کو جیت کے ساتھ الوداعی دینا چاہیں گے جو دولت مشترکہ کھیلوں کے بعد کوچنگ کو الوداع کہہ رہے ہیں۔