اکشے کمار ہندی فلم انڈسٹری میں 24 سال کا لمبا سفر طے کرچکے ہیں اس دوران ان کے کیریئر میں کبھی نرمی تو کبھی گرمی دیکھنے کو ملی لیکن اکشے آج کے سوپر ہٹ ایکٹروں میں سے ایک ہے۔ ہندی فلمی دنیا میں آج اکشے کمار کو وہ مقام حاصل ہے جہاں شائقین ان کی اسٹائلس کے دیوانے ہیں۔ اکشے نے ثابت کردیا ہے کہ انہیں ایکٹنگ کے ہر رنگ میں مہارت حاصل ہے ایک خبر کے مطابق انہیں خان اسٹارس کے متوازی قرار دیا گیا ہے کیونکہ ان کی فلمیں نہ صرف ملک میں بلکہ اورسیز میں بھی اچھا خاصہ کاروبار کررہی ہیں۔ اکشے کے پاس آج فلموں کی کم
ی نہیں ہے۔ بالی ووڈ کے پروڈیوسرس اور ڈائرکٹرس بھی انہیں بڑی رقم کی ادائیگی کے ساتھ خوشی خوشی اپنی فلموں کے لئے سائن کررہے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ ان کی فلمیں باکس آفس کے لئے جیک پاٹ ثابت ہوتی ہیں۔ فی الحال اکشے کمار کی فلم بے بی ریلیز ہوئی ہے۔ نیرج پانڈے کی ہدایت میں بنی یہ فلم دہشت گردی پر مبنی ہے۔ کشمیر کے مسئلہ پر بنائی گئی یہ فلم ایکشن پیاکڈ ہے۔ آئیے ملتے ہیں کھلاڑی کمار کے نام سے مشہور مارشل آرٹس کے ماہر بالی ووڈ اسٹار اکشے کمار سے۔
س : بے بی کیا ہے؟
ج : دہشت گردی کے خلاف ایک جنگ ہے فلم کا پلاٹ بہت مضبوط ہے۔ نیرج پانڈے نے بہت اچھے ڈھنگ سے اس کا ٹریٹمنٹ کیا ہے۔ اے ویڈنس ڈے اور اب تک چھپن سے نام کمانے والے نیرج نے اس بار اس فلم کے ذریعہ ایک کارنامہ کیا ہے۔ فلم میں سبھی کرداروں کے ساتھ انصاف کیا گیا ہے۔ انہو ںنے اس میں پاکستانی ایکٹر رشید ناز کو بھی پیش کیا ہے۔
س : آپ نے رومانٹک فلمیں کیں، کامیڈی کی پھر اب ایکشن کی طرف واپس آگئے؟
ج : میں ہر بار کچھ نیا کرنے کے بارے میں سوچتا ہوں تاکہ شائقین کا مزہ تبدیل ہو۔ لگاتار ایک جیسی فلموں کی وجہ ہم ایک ہی امیج میں بندھ کر رہ جاتے ہیں جس سے اسٹار کے کیریئر کو بھی نقصان ہوسکتا ہے کچھ ایکشن فلمیں کرلوں پھر اپنا ٹریک بدل لوں۔
س : عمر کے ساتھ ساتھ خطرناک اسٹنٹس سے بھی پرہیز ضروری ہوتا ہے، لیکن آپ بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ اور بھی خطرات مول لینے کے عادی ہیں؟
ج : آدمی اور گھوڑے کو اگر صحیح خوراک ملتی رہے تو وہ کبھی بوڑھا نہیں ہوتا بس میرے معاملے میں بھی کچھ ایسا ہی ہے، میں ابھی بھی ایکشن کرسکتا ہوں اور وہ بھی 10 سے 12 سال پہلے جتنی پھرتی سے میں کسرت ہر دن کرتا ہوں تاکہ جسم میں پھرتی ہو۔ میں غذاؤں کا دیکھ سمجھ کر استعمال کرتا ہوں۔ تاکہ صحت بہتر رہے۔
س : آپ کو پروڈیوسرس خان اسٹارس کے متوازی سمجھتے ہیں۔ آپ کیا کہیں گے؟
ج : میرا کام فلم میں ایکٹنگ کرنا ہے۔ شاید میری فلمیں اتنی چلتی ہوں لیکن میں ان باتوں کا حساب کتاب نہیں رکھتا۔ میرے پروڈیوسرس یا میگزینس دیکھ لیتا ہوں کہ میری فلم 100 کروڑ کا کاروبار کی ہے۔ میں تو اپنی فیس سے مطلب رکھتا ہوں میں اپنی فلموں میں بہتر سے بہتر کرنا چاہتا ہوں کیونکہ میں اپنی فلمیں اپنے چاہنے والوں کے لئے بناتا ہوں۔
س : آپ کے ساتھ کام کرتے ہوئے دوسرے اسٹارس ہمیشہ اپنے آپ کو غیر محفوظ کیوں سمجھتے ہیں؟
ج : ابھی میں اس انڈسٹری میں اتنا طاقتور نہیں ہوا ہوں اور اگر کبھی ہو بھی جاؤں تب بھی شاید اس طرح کی گھناؤنی حرکت نہیں کرسکتا۔
س : کیا آپ نے کوئی ایسی فلم کی ہے جو آپ کو بڑی عجیب لگی ہو؟
ج : ایک بار ایک ڈائرکٹر میرے پاس آیا اور مجھ سے ایکشن فلم کرنے کے بارے میں پوچھنے لگا۔ بغیر یہ جانے کہ میں کون ہوں اور میں ایکشن فلم کرسکتا ہوں یا نہیں۔ اسے تو یہ بھی نہیں پتہ تھا کہ میں ایکٹنگ کرسکتا ہوں یا نہیں مجھے بڑا عجیب لگا، لیکن میں نے وہ فلم کی وہ میری پہلی فلم تھی ’’سوگندھ‘‘ جس کے ڈائرکٹر راج این سپی تھے۔
س : کیا آپ تجربے کرنے میں یقین رکھتے ہیں؟
ج : ہاں میں تجربے کرنے کے مواقع چاہتا ہوں میں ہر بار ایک نیا تجربہ کرنا چاہتا ہوں۔
س : فلم سائن کرنے سے پہلے آپ کس بات کو ترجیح دیتے ہیں؟
ج : میں اپنے کردار کو ترجیح دیتا ہوں، پھر میری دوسری ترجیح اس فلم کا ڈائرکٹر ہوتا ہے، اسکرپٹ، ڈائرکٹر اور کردار میری اولین ترجیحات میں سے ایک ہے۔
س : کہا جارہا ہے کہ لگاتار کامیابی کی وجہ آپ نے اپنا معاوضہ بھی بڑھا دیا ہے؟
ج : میں زمانے کے ساتھ چلنا چاہتا ہوں، میرے پروڈیوسرس میری فلموں سے کما سکتے ہیں تو انہیں مجھے فیس دینے میں بھی کوئی احتراز نہیں ہونا چاہئے۔
س : آپ کی آنے والی فلمیں کونسی ہیں؟
ج : فی الحال میں برادرس کی تکمیل میں مصروف ہوں، جسے 31 جولائی کو ریلیز کرنا ہے۔ اس فلم کو کرن جوہر بنارہے ہیں جبکہ کرن ملہوترا اس کے ڈائرکٹر ہیں۔ فلم میں میرے ساتھ سدھارتھ ملہوترا جیکولین فرنانڈیز اور جیکی شراف ہیں۔
س : کیا آپ کی فلمیں سو کروڑ کلب کے آگے بھی جائیں گی؟
ج : میں نے نمبر ون کی دوڑ میں ہوں نہ سو کروڑ کلب کا ممبر ۔ میں صرف کام کرنا چاہتا ہوں، میں چاہتا ہوں کہ میری فلموں سے فلمسازوں کو نقصان نہ ہو اور میرے چاہنے والے مایوس نہ ہوں۔ بہت اچھی بات ہوگی کہ میری فلمیں سو کروڑ کلب سے آگے جائیں جس کا راست فائدہ پروڈیوسرس اور ڈسٹری بیوٹرس کو ہو کیونکہ ہماری فلموں کو چلانے کے لئے وہ بہت محنت کرتے ہیں۔