بالی ووڈ کی بدمست حسینہ کے طور پر جانے جانے والی اداکارہ بپاشا باسو نے فلمی شائقین کو اپنے گلیمر کا زبردست چسکا لگادیا۔ بپاشا نے بالی ووڈ میں اپنے داخلہ پر جس زور سے دستک لگائی تھی اس کی گونج آج بھی بالی ووڈ میں سنائی دیتی ہے۔ فلموں میں آنے سے پہلے انہوں نے ماڈلنگ کی دنیا میں نام کمایا اسی مقبولیت سے متاثر ہوکر ڈائرکٹر جوڑی عباس مستان نے انہیں اپنی فلم ’’اجنبی‘‘ میں ایک منفی رول میں پہلا موقع دیا۔ فلم کے لیڈ رول میں کرینہ کپور بھی تھیں لیکن بپاشا نے ایسا جادو کیا کہ کرینہ جیسی کامیاب ایکٹریس کے بھی ہوش اڑگئے۔ پھر وکرم بھٹ کی فلم ’’راز‘‘ پھر انہی کی فلم ’’جسم‘‘ کے ذریعہ بپاشا نے یہ ثابت کردیا کہ عورت جسم کے ساتھ ساتھ سوچنے سمجھنے والا دماغ بھی رکھتی ہے۔ انہوں نے ’’اپہرن‘‘ سے اپنا امیج بدلا نو انٹری میں اچھی خاصی پہچان بنائی اور اومکارہ کے بیڑی جلائی لے والے گیت نے تو ان کی شہ
رت کو دور دور تک پہنچا دیا۔ انہوں نے اب تو چنگاری کو آگ میں تبدیل کردیا تھا۔ ایک طرف ان کی فلمی شہرت دوسری طرف جان ابراہام سے افیئر نے انہیں سرخیوں میں لاکھڑا کیا۔ لیکن وقت ایسا آیا کہ ان کے پاس فلمیں بھی کم ہوگئیں اور جان ابراہام کا ساتھ بھی چھوٹ گیا۔ اس سے پہلے کہ وہ اور بھی گمنام ہو جاتیں انہوںنے ہرمن باویجہ کا ہاتھ تھام لیا۔ ہرمن سے افیئر کی وجہ وہ پھر سے سرخیوں میں آگئیں ہیں۔ کافی دنوں سے میڈیا سے دور رہی۔ بپاشا کے حالیہ انٹرویو کا اقتباس یہاں پیش ہے۔
س : آپ کا کیریئر ڈوبتے ڈوبتے ابھر جاتا ہے کیسے؟
ج : ہاں ایسا میرے ساتھ ہوتا رہا ہے۔ شاید اس کے لئے میں خود ذمہ دار بھی ہوں کیونکہ جب میں صحیح فلمیں سائن نہیں کرتی تو پھر میں چند برسوں کے لئے سب سے پیچھے چلی جاتی ہوں لیکن پھر ایک ہی ہٹ فلم مجھے سب سے آگے کردیتی ہے اس کے لئے میں کسی کو قصوروار نہیں ٹھہراتی کیونکہ کسی کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ کونسی فلم چل سکے گی اور کونسی نہیں۔
س : کیا یہ سچ نہیں کہ اب آپ اپنا عکس بدلنا چاہ رہی ہیں؟
ج : کونسا عکس میں تو اپنے آپ میں ہر عکس رکھتی ہوں میں امیج بنانے اور توڑنے کی قائل نہیں میں اپنا عکس ہر بار بدلنا چاہتی ہوں۔ میں کسی ایک خول میں بند ہوکر رہنا نہیں چاہتی۔ میری پرسنالٹی بولڈ ہے میری یہ امیج شروع سے ہی بن گئی ہے میری امیج کو لے کر مجھ سے کہیں زیادہ میڈیا پریشان رہتا ہے۔
س : آپ پردے پر جیسی دکھائی دیتی ہیں کیا حقیقی زندگی میں بھی ویسی ہی ہیں؟
ج : نہیں پردے پر میری جو امیج ہے میں اپنی ذاتی زندگی میں ویسی نہیں ہوں میں عام اور سیدھی سادھی زندگی جیتی ہوں۔ مجھے اپنے خاندانی ریت اور رواجوںپر بھروسہ ہے اور جسے پیار کرتی ہوں اسے عزت بھی دیتی ہوں۔
س : کیا آپ پر لگاسکیں سمبل کا ٹیگ آپ کو ابھی بھی بھاتا ہے جبکہ اب آپ ایک میچور ہیروئن بن گئی ہیں؟
ج : اس میں خرابی کیا ہے بالی ووڈ میں یہ کامن ٹرینڈ ہے آپ یہاں اپنی امیج سے باہر نکل ہی نہیں سکتے۔ دلیپ کمار جیسے اداکار بھی آج ٹریجڈی کنگ کی امیج سے باہر نکل نہیں پائے اور امجد خان کو آج تک گبر سنگھ کی امیج میں ہی یاد کیا جاتا ہے۔
س : آپ کے مطابق آج انڈسٹری میں کیا بک رہا ہے بولڈ سین یا پھر ٹیلنٹ ؟
ج : بولڈ سین، جسمانی نمائش تک ہی محدود نہیں ہوتے میں نے جتنے بولڈ کردار کئے اس کے لئے مجھے کبھی کوئی افسوس نہیں رہا۔ میں نے کچھ بھی غلط نہیں کیا۔ پھر میں کس بات کے لئے شرمندہ رہوں۔ پروڈیوسرس کو اس بات کا پتہ ہوتا ہے کہ یہاں کیا ہوسکتا ہے ہم تو صرف اداکار ہیں اور وہ جو کہتے ہیں ہم وہی کرتے ہیں۔
س : جب آپ کا مقابلہ کسی دوسری ایکٹریس کے ساتھ کیا جاتا ہے تو آپ کو کیسا لگتا ہے؟
ج : مجھے اسکا برا لگتا ہے کیونکہ سب کی اپنی اپنی قسمت ہے۔ اپنا اپنا ٹیلنٹ ہے کسی کا کسی سے مقابلہ کیا جانا میرے خیال میں غلط ہی بات ہے۔ جب اوپر والے نے ایک جیسے انسانی چہرے نہ بناکر فرق چھوڑا رہے توہم کیوں کسی سے کسی کو ملائیں میں نے الگ الگ طرح کے کرداروں پر تجربے کئے ہیں۔
س : ہرمن باویجہ سے نزدیکیوں کی خبریں آرہی ہیں اس میں کہاں تک سچائی ہے؟
ج : یہاں بات کا بتنگڑ بن جاتا ہے ہرمن میرا اچھا دوست ہے۔ ہم ساتھ گھومتے پھرتے ہیں۔ اس میں برائی کیا ہے ہاں خیالات ملتے ہیں تو ہم اپنی دوستی کو چھپائیں گے نہیں اچھے دوست بن جائیں تو دیکھا جائے گا۔ لیکن فی الحال تو وہ میرا بہترین دوست ہی ہے اس سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں۔
س : دولت آپ کے لئے کتنی اہمیت رکھتی ہے؟
ج : دولتمند بننا کسی بھی انسان کی خواہش ہوتی ہے لیکن دولت میری کمزوری نہیں ہے۔ میں جائز اور صحیح طریقہ سے روپیہ کمانا چاہتی ہوں۔ اگر میں دس فلمیں ایک ساتھ سائن کرلوں تو راتوں رات کروڑہا روپیہ کما سکتی ہوں لیکن ہر چیز کی اپنی ایک اہمیت ہوتی ہے۔
س : کیا مستقبل میں آپ آئٹم گیت کرنا نہیں چاہتیں؟
ج : میں نے تو ایسا کبھی نہیں کہا۔ مجھے آئٹم ڈانس کرنے سے کبھی کوئی مسئلہ نہیں رہا لیکن یہ بات صاف ہے کہ میں ہر طرح کا آفر ہونے والا آئٹم ڈانس نہیں کروں گی۔ ڈانس اچھا ہو، پراجکٹ بھی شاندار ہو اور اچھا پیسہ مل رہا ہو تو مجھے آئٹم ڈانس کرنے میں کوئی احتراز نہیں ہوگا۔
س : آپ کے پسندیدہ رول کونسے ہیں؟
ج : ایک اداکارہ ہونے کے ناطے میں تو ہر طرح کے رول کرنا چاہتی ہوں۔ ویسے اگر آپ غور کریں تو پائیں گے کہ میں نے ایک ہی طرح کے رول کبھی نہیں کئے۔ ہمیشہ کچھ نیا ہی کیا ہے پیسوں کی خاطر میں نے ایرے غیرے رول کبھی نہیں کئے ہیں۔
س : آپ نے حال ہی میں کہا ہے کہ یہ جگہ آپ کے لئے سب کچھ نہیں ہے اس کا کیا مطلب ہے؟
ج : ابتداء میں، میں کہتی تھی کہ میں یہاں صرف دس سال رہوں گی۔ لیکن اب تو مجھے لگتا ہے کہ میں دوچار سال بعد یہاں سے چلی جاؤں گی۔ یہاں نظر نہیں آؤں گی میں خود کو پوری زندگی ایکٹریس کے طور پر دیکھنا نہیں چاہتی۔ میں اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں بھی سونچنا چاہتی ہوں۔
س : کامیابی کی اس بلندی پر پہنچ کر آپ کو کیسا لگتا ہے؟
ج : بہت خوشی ہوتی ہے لیکن کوئی بھی انڈسٹری میں اپنی پوزیشن کو اپنے کام سے زیادہ اہمیت نہیں دیتا یہ صرف میڈیا والے ہیں۔ نمبر ون یا نمبر دو کی ریٹنگ دے دیتے ہیں کیونکہ یہاں تو صرف کام کا ہی نوٹس کیا جاتا ہے۔