نئی دہلی:پارلیمنٹ کی ایک کمیٹی نے زرعی تحقیق کی تشہیر اور اس میں دلچسپی پیدا کرنے کے لئے نیز ٹیکنالوجی کو بہتر بنانے اور اس تک چھوٹے اور معمولی کسانوں کی رسائی کو یقینی بنانے کے لئے ڈویژن سطح پر زرعی سائنس سینٹر کے قیام کی تجویز پیش کی ہے ±پارلیمنٹ کی زراعت سے متعلق مستقل کمیٹی نے حال ہی میں پیش کردہ اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ زرعی تحقیق اور محکمہ تعلیم کو ہر دیہی ڈویژن میں زراعی سائنس سینٹر کے قیام کی کوشش کرنی چاہئے ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زراعی سائنس سینٹر کے اس نئے نظام سے کسانوں کو ان کی سرمایہ کاری پر بہتر منافع کے ساتھ زراعت کو ایک فائدہ مند کاروبار بنانے کے لئے ضروری معلومات اور زراعی ان پٹ حاصل ہو سکے گا۔کمیٹی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ محکمہ کو کامیاب کسانوں کو دوسرے کسانوں کو تربیت دینے کے لئے حوصلہ افزائی کرنی چاہئے یعنی کسانوں کے ذریعہ کسانوں کو تربیت دی جانی چاہئے اور 67 لاکھ کسانوں کو اس میں شامل کیا جانا چاہئے ۔
محکمہ نے کمیٹی کو پیش کردہ اپنے جواب میں تسلیم کیا ہے کہ ڈویژن سطح پر زرعی سائنس مراکز کے قیام سے غیر سائنسی ترقی کے کاموں میں اس کی شرکت میں اضافہ ہوگا۔ زرعی سائنس مراکز نے ماہرین، ڈویژن کے ٹیکنالوجی گروپس کے ارکان اور ‘کسان متروں’ کی صلاحیت میں اضافہ کیا ہے ۔محکمہ نے کہا ہے کہ کئی خاص کمیٹیوں نے سفارش کی ہے کہ زرعی سائنس مراکز کو لیبارٹری سے فارم تک ٹیکنالوجی کی منتقلی کو تیز کرنے کے لئے مختلف تحقیقی پروگراموں اور محکموں کے درمیان رابطے کے طور پر کام کرنا چاہئے ۔حکومت نے ملک کے تمام دیہی ا ضلاع میں ایک زرعی سائنس سینٹر قائم کیا ہے اور 50 منتخب کئے گئے بڑے اضلاع میں ایک اضافی زراعی سائنس سینٹر کے قیام کی منظوری دی ہے ۔
ان میں سے 45 کی منظوری کی جا چکی ہے ۔ بارہویں منصوبہ بندی کے دوران اس کے علاوہ 55 بڑے اضلاع میں اور پانچ پہاڑی اضلاع میں ایک اضافی مرکز کی منظوری کی تجویز حکومت کو بھیجی گئی ہے ۔پارلیمنٹ کی کمیٹی نے کہا ہے کہ ملک کی مختلف آب و ہوا والے علاقوں اور کسانوں کی بڑی تعداد کو دیکھتے ہوئے تمام دیہی اضلاع میں ایک زرعی سائنس سینٹر قائم کرنا کافی نہیں ہے ۔