لکھنو ¿: ایودھیا کی متنازعہ زمین کا مقدمہ سال 1949 سے ہی چل رہا ہے. بابری مسجد کا مالکانہ حق کا مقدمہ کرنے والے ہاشم انصاری نے ایک نیوز ویب سائٹ سے کہا کہ اس کا فیصلہ عدالت کو جلد کرنا چاہئے اور جو متنازعہ زمین ہے، وہ پوری کی پوری کسی ایک فریق کو دے دینی چاہئے.
ہاشم انصاری ایودھیا کے متنازعہ زمین کا مالکانہ حق کا مقدمہ لڑتے-لڑتے 92 سال کے ہو چکے ہیں. جب ہاشم سے وی ایچ پی کی زمین حاصل کرنے کی کوشش کے بارے میں پوچھے گئے تو انہوں نے کہا، “ہمیں امن چاہیے ملک میں. لے جاو ¿ بابری مسجد. ہمیں بابری مسجد نہیں، ہمیں امن چاہیے.
ہاشم انصاری نے کہا کہ بابری مسجد تنازعہ سے دونوں فریق عاجز آ چکے ہیں. ہمیں بابری مسجد نہیں، ہمیں ملک میں امن چاہئے. وہیں آر ایس ایس نے اس مسئلے کو ٹھنڈے بستے میں ڈالتے ہوئے عوام سے 2019 تک انتظار کرنے کو کہا ہے. آر ایس ایس نے جمعہ کو کہا کہ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کی کوئی جلدی نہیں ہے.
جانے مانے اسلامی اسکالر اور مذہبی رہنما مولانا وحیددالدین خان کا کہنا ہے کہ معاملے میں کورٹ کو جلد سے جلد حتمی فیصلہ لینا چاہئے. ان کے مطابق مسلمانوں کو بابری مسجد کہیں اور بنا کر اس تنازعہ کو ہمیشہ کے لئے ختم کرنا چاہئے.
مولانا وحیدددالدین نے کہا کہ یہ مسجد اور مدرسے والے لوگ آج کے دور کو سمجھتے نہیں ہیں، ورنہ یہ مسئلہ کب کا حل ہو گیا ہوتا. عرب ممالک میں اس طرح کے تنازعات کو رلو?ےشن کے ذریعہ تو کب کا حل کر لیا گیا ہوتا.
غور طلب ہے کہ ایودھیا کیس میں اب تک ہزاروں لوگوں کی جان جا چکی ہے. جب جب اس بابت کورٹ میں سماعت ہوتی ہے تب تب فسادات ہونے کے آثار رہتے ہیں. کورٹ میں سماعت سے پہلے پورے ایودھیا کو چھاو ¿نی میں تبدیل کر دیا جاتا ہے.