جسمانی معذور سحر کو مریم کا شوہر قرار دیا
ہم جنس افراد میں شادی کا غیر فطری طرز عمل مغرب سے نکل کر اب مسلمانوں میں بھی فروغ پا رہا ہے۔ دو سال قبل فرانس میں ہم جنس پرستی کی تبلیغ کرنے والے ایک نام نہاد مسلمان نوجوان مبلغ محمد لودوفیک لطفی زاھد اب لڑکیوں اور لڑکوں کی باہمی شادیاں رچانے میں مصروف عمل ہے۔ اس نے سنہ 2012ء میں فرانس کے شہر پیرس میں ہم جنس پرستوں کے لیے اپنی ذاتی جیب سے ایک مسجد بھی تعمیر کی تھی، جس میں اس کے فکرو فلسفے پر چلنے والے افراد عبادت کے لیے آتے تھے۔ حال ہی میں اس نے سویڈن میں و لڑکیوں کو باہمی رشتہ ازدواج میں منسلک کیا ہے۔ دونوں ایرانی نژاد ہیں۔ ان کا نکاح بھی لطفی زاھد نے خود ہی پڑ ھایا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق اسٹاک ہوم میں کھلے عام ہونے والی اس منفرد شادی کی تقریب کو مقامی ٹیلی ویژن چینلوں پر بھی دکھایا گیا جب کہ تقریب میں شہریوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ ہم جنس پرستانہ شادی میں مریم ایر انفار نامی ایک حاملہ لڑکی کی جسمانی طور پر معذور سحر کے ساتھ شادی رچائی گئی اور سحر کو شوہر جبکہ مریم کو اس کی بیوی قرار دیا گیا۔ سحر جسمانی طور پر معذور ہونے کے باعث چلنے پھرنے سے قاصر ہے اور اسے وہیل چیٕئر پر حرکت دی جاتی ہے۔ مریم پچھلے پانچ ماہ سے ایک نامعلوم مرد سے حاملہ ہے۔
واضح رہے کہ سویڈن کے اسٹاک ہوم جیسے مغربی تہذیب کے مراکزمیں ہم جنسی پرستی کی شادیوں کا رواج کافی پرانا ہے لیکن سنہ 2009ء میں حکومت نے اسے قانونی حیثیت دے دی تھی۔ سنہ 2012ء میں الجیرین افریقی نوجوان نے ہم جنسی پرستی کی باقاعدہ تبلیغ شروع کی۔ اس کا کہنا ہے کہ اسلام میں ہم جنس پرستی کی کوئی ممانعت نہیں ہے۔ اگر ممانعت کاکوئی تصور ہے تو وہ سماجی روایات ہیں، جن میں اسے نا مناسب سمجھا جاتا ہے۔
فروری سنہ 2012ء میں محمد لودوفیک لطفی زاھد نے فرانس ہی میں مقیم اپنے جنوبی افریقی مسلمان دوست قیام الدین جانتجی کے ساتھ شادی کی جس کے بعد اس نے اپنے ہم خیال ہم جنس پرستوں کے لیے فرانس ہی میں ایک مسجد تعمیر کی جسے”یونٹی مسجد” کا نام دیا گیا۔ سینتیس سالہ لطفی زاھد کا خاندانی پس منظر سخت گیر سلفی مسلک سے ہے لیکن اس نے چند سال پیشتر اپنے مسلک کی سخت گیر تعلیمات سے بغاوت کرتے ہوئے ہم جنس پرستی کا راستہ اختیار کیا اور یورپی ملکوں میں چلا گیا تھا۔