نئی دہلی: مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور نجمہ ہیپت اللہ نے آج کہا کہ ہندستانی مسلمان دہشت گردی کے سخت خلاف ہیں، چاہے وہ کسی بھی شکل میں ہو اور اس لعنت کی کسی بھی صور ت میں تائید نہیں کرتے ۔
شیعہ ، سنی سمیت مسلمانوں کے مختلف ملکوں سے وابستہ علما اور مذہبی رہنماوں کے ایک وفد کے ساتھ اور یقین دہانی کے بعد محترمہ ہیپت اللہ نے ان خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ وفد نے دہشت گردی کے خلاف مودی حکومت کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور اقلیتوں ، خاص طور پرمسلمانوں کی ترقی و بہبود کے لئے وزیراعظم نریندرمودی کی بہبودی اسکیموں کے سلسلہ میں اطمینان کا اظہار کیا۔
شیعہ عالم دین مولانا کوکب مجبتیٰ عابد کی قیادت میں آئے 22 رکنی علما کے وفد نے محترمہ ہیپت اللہ سے ملاقات کے دوران پوری دنیامیں مسلمانوں کو درپیش مسائل، خاص طور پر مشرق وسطی میں انتہائی اذیتوں میں مبتلا مسلمانوں کی حالت زار پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردی کی شدید مذمت کی اور اس کے خلاف کارروائی حکومت کی جدوجہد کے ساتھ تعاون کا یقین دلایا۔
قبل ازیں محترمہ نجمہ ہپت اللہ نے مذہبی علما کے وفد کو مرکزی وزارت برائے اقلیتی امور کی طرف سے اقلیتوں و مسلمانوں کی ترقی کے لئے چلائی جانے والی مختلف بہبودی اسکیموں سے واقف کراتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے ملک بھر میں پھیلی وقف کی چھ ہزار ایکڑ آراضی کی نشاندہی کرکے انہیں ڈیولپ کرنے اور ان سے ہونے والی آمدنی کو مسلمانوں کی بہبودی پروگراموں پر صرف کرنے کا عزم کر رکھا ہے ۔ تاکہ زمین وقف کرنے والے واقف کے اصل مقصد کو پورا کیا جاسکے ۔
انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے انتخابی منشور میں لڑکیوں اور بچوں کی تعلیم پر خاص زور دیا گیا ہے جس کی وجہ سے ان کی وزارت بھی بچوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دے رہی ہے اور بچوں کے لئے 86 لاکھ اسکالر شپ کا انتظام کرنے کے ساتھ ساتھ اعلیٰ تعلیم کے لئے کوچنگ کا انتظام بھی کراتی ہے ۔
مرکزی وزیر نے وفد کو ‘‘نئی منزل’’ ، ‘‘نئی روشنی’’ ‘‘استاد’’ جیسی مسلمانوں کی بہبودی والی اسکیموں سے واقف کراتے ہوئے ان کی اہمیت و افادیت سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزارت اقلیتی بہبود جہاں مسلم بچوں کے لئے ہنر مندی کی تربیت کا انتظام کیا ہے ، وہیں ‘‘ہماری دھروہر’’ اسکیم کے ذریعے مسلمانوں کی وراثت ، تہذیب و ثقافت اور روایات کا تحفظ کرنے کی سمت میں ا ہم کام کیا ہے ۔
محترمہ ہپت اللہ نے مسلمانوں کے لئے مودی حکومت کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے وفد کو بتایا کہ اقلیتی مالیاتی ڈولپمنٹ کارپوریشن کے فنڈ کو مودی حکومت نے دوگنا کرکے تین ہزار کروڑ روپے کردیا جو اس سے پہلے صرف 1500 کروڑ روپے تھا تاکہ ہونہار بچوں کو اپنی اعلی تعلیم اور روزگار کے لئے آسان شرطوں پر قرض فراہم کرایا جاسکے ۔
علما کے وفد نے وزارت برائے اقلیتی امور اور مودی حکومت کے ذریعے اقلیتوں ومسلمانوں کے لئے کئے جانے والے اقدامات سے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مسلمانوں سے اپنے اندر اتحاد پیدا کرکے ان بہبودی اسکیموں سے استفادہ کرنے کی مسلمانوں سے اپیل کی۔
اس وفد نے محترمہ ہپت اللہ کوایک میمورنڈم سونپا، جس میں پٹھانکوٹ دہشت گردانہ حملہ، سعودی عرب میں 47 افراد کی پھانسی اور نائجیریا کے واقعہ کی مذمت کی گئی ہے ۔ وفد نے کہا کہ جب دنیا کا نظام بگڑتا ہے تو اس کا اثر ہندوستان اور ہماری زندگی پر بھی پڑتا ہے ۔ اس لئے دہشت گردی کو کسی بھی صورت یں برداشت نہیں کیا جاسکتا۔
وفد کے اہم اراکین میں مولانا حبیب الرحمان مرادآبادی ، مولانا مسلم ہردوئی، مولانا قسیم اتراکھنڈ، مولانا معید الزماں، کلیم اختر، عباس عالم اور دیگر افراد شامل تھے ۔