نئی دہلی/اسلام آباد: پاکستان نے قومی سلامتی مشیر (این ایس اے ) سطح کی مذاکرات سے قبل جموں و کشمیر کے علیحدگی پسندوں سے بات چیت کرنے سے اسے روکنے کے ہندستان کے موقف پر مایوسی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اوفا میں دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کے مابین ہونے والی مفاہمت میں اس نے علاحدگی پسندوں سے بات کرنے کی تجویز بھی شامل کیا تھا۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے کل رات جاری بیان میں کہا ‘ہمیں انتہائی دکھ ہے کہ پاکستان کے ساتھ ہونے والی قومی سلامتی مشیر سطح کی بات چیت کیلئے ہندستان کی جانب سے شرائط مسلط کئے جا رہے ہیں۔پاکستان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ روس کے اوفا میں دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کے مابین 10 جولائی کو اس میٹنگ پر مفاہمت ہوئی تھی جو 23 اور 24 اگست کو ہونے والی ہے ۔ پاکستان نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ میں کنٹرول لائن کے پاس جنگ بندی کی خلاف ورزی کے مسلسل واقعات سے دونوں ممالک کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور ایسے ماحول میں کشیدگی کم کرنے اور باہمی رشتوں کو معمول پرلانے کیلئے دونوں ممالک کو سنجیدہ بات چیت میں شامل ہونا وقت کی ایک اہم ضرورت ہے ۔اس نے کہاکہ ہائی کمیشن کی جانب سے کشمیر کی حریت کانفرنس کے لیڈروں کو قومی سلامتی مشیر کے اعزاز میں دعوت دیئے جانے کا فیصلہ گزشتہ کئی برسوں کی روایت کو دھیان میں رکھ کر کیا گیا تھا۔ پاکستان کو اس روایت سے پیچھے ہٹنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی، کیونکہ حریت کے لیڈر مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ایک سنجیدہ فریق ہیں۔ اس نے کہا کہ ہندستان نے اوفاسے قبل بھی گزشتہ سال 25 اگست کو ہونے والی خارجہ سکریٹری سطح کی مذاکرات کو منسوخ کردیا تھا اور اس نے ایک بار پھر اسے دہرایا ہے ۔
وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ نئی دہلی میں ہونے والی اس میٹنگ کے لئے پاکستان نے کشمیر سمیت دہشت گردی سے متعلق مسائل، مذہبی امور سے متعلق سیاحت، ماہی گیروں کی رہائی اور کنٹرول لائن پر استحکام جیسے امور پر بات چیت کرنے کی تجویز پیش کی تھی لیکن ہندستان صرف دہشت گردی سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کرنا چاہتا تھا، جو اوفا میں دونوں وزرائے اعظم کے مابین ہوئی مفاہمت کے خلاف ہے ۔واضح رہے کہ قبل ازیں ہندستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پاکستان کی جانب سے بات چیت سے قبل نئی شرائط عائد کرنے اور حریت لیڈروں سے بات چیت پر بضد رہنے پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اس مذاکرات کے لئے سنجیدہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا تھا کہ اوفا میں دونوں وزرائے اعظم کے مابین صرف دہشت گردی سے متعلق امور پر بات چیت کی مفاہمت ہوئی تھی لیکن اب پاکستان اس میں نئی شرائط جوڑ رہا ہے ۔