احمد آباد، 27 اپریل (یو این آئی)سینئر کانگریس لیڈر اور مرکزی وزیر تجارت و صنعت آنند شرما نے آج کہا کہ گجرات کے وزیر اعلی اور بی جے پی کے منصب وزارت عظمی کے امیدوار نریندر مودی ہندوستانی جمہوریت کے لئے ایک چیلنج ہیں۔ یہاں دوپہر بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر آنند شرما نے کہا کہ مسٹر مودی کی قیادت میں بی جے پی مذہب اور معاشرہ سے زیادہ ایک فرد واحد کو فروغ دے رہی ہے جس سے ہندوستانی جمہوریت کے لئے ایک سنگین چیلنج کھڑا ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ذہنیت ملک کو ڈکٹیٹر شپ کی طرف لے جائے گی اور یہ ملک کو ہرگز گوارہ نہیں ہے۔ انہوں نے مسٹر مودی پر جھوٹا ہونے اور بڑی بڑی باتیں کرنے کا الزام لگاتے ہوئے مسٹر شرمانے کہا کہ گجرات کے وزیر اعلی نے ریاست میں ترقی کے کئے دعوے کئے ہیں جو حقیقت سے کوسوں دور ہیں۔ سچائی یہ ہے کہ گجرات کاروبار، سرمایہ کاری، تعلیم اور صحت کے میدان میں دوسری بہت سی ریاستوں سے پیچھے ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسٹر امت شاہ، گری راج سنگھ اور شیوسینا کے رام داس کدم جیسے بی جے پی اور اس کی اتحادی پارٹیوں کے لیڈروں نے قابل اعتراض بیانات جاری کئے ہیں جن سے سماجی کشیدگی پیدا ہوسکتی ہے مگر مسٹر مودی نے ان کے بیانات پر ٹوئیٹر کے ذریعہ صرف اپنی ناراضگی ظاہر کی۔دراصل مہاراشٹر میں جس وقت مسٹر رام داس کدم نے متنازعہ بیان دیا اس وقت مسٹر نریندر مودی وہاں ڈائس پر موجود تھے لیکن انہوں نے وہاں پر اپنی ناراضگی کا اظہار نہ کرتے ہوئے خاموش رہنا پسند کیا اور بعد میں اپنی رائے ٹوئٹر پر ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات ان کی ساکھ کے بارے میں شبہ پیدا کرتے ہیں۔
ملک کو زیادہ تر وزیر اعظم دینے والی اس ریاست میں گزشتہ عام انتخابات کے دوران بی ایس پی کو سب سے زیادہ 42ء27 فیصد ، ایس پی کو 26ء23 فیصد ، کانگریس کو 25ء18 فیصد اور بی جے پی کو 05ء17 فیصد ووٹ ملے تھے جبکہ 2004 کے لوک سبھا الیکشن میں ایس پی کو 74ء26، بی ایس پی کو 67ء24 اور بی جے پی کو 67ء22 فیصد ووٹ حاصل ہوئے تھے ۔ کانگریس کی 9 سیٹیں تھیں اور اس کے ووٹوں کا فیصد 04ء12 تھا۔ذات پات کی سیاست سے متاثر رہنے والی اس ریاست میں گزشتہ الیکشن میں بی ایس پی نے تمام 80 سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کئے تھے اور اسے سب سے زیادہ ایک کروڑ 51 لاکھ 91 ہزار 44 ووٹ ملے تھے نیز اس کے 20 امیدوار و ں نے کامیابی حاصل کی تھی۔ایس پی اس نے 75 پارلیمانی حلقوں پر الیکشن لڑا تھا اس کو مجموعی طورپر ایک کروڑ 28 لاکھ 85 ہزار 968 ووٹ ملے تھے اور اس کے 23 امیدوار وں نے فتح حاصل کی تھی۔ کانگریس کو ایک کروڑ سے کچھ زیادہ ووٹ ملے تھے اور غیرمتوقع طورپر 21 سیٹیں جیتی تھیں۔ اس نے 69 حلقوں میں اپنے امیدوار اتارے تھے ۔ بی جے پی نے 71 حلقو ں پر الیکشن لڑا تھا اور اسے مجموعی طورپر 96 لاکھ 95 ہزار 904 لوگوں نے ووٹ دیا تھا لیکن وہ صرف 10 سیٹوں پر ہی کامیاب ہوسکی تھی۔گزشتہ انتخابات میں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ)، کمیونسٹ پارٹی ، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی، جنتادل (یو) اور لوک جن شکتی پارٹی نے بھی کچھ حلقوں پر الیکشن لڑا تھا لیکن ان سبھی کو ایک ایک فیصد سے بھی کم ووٹ حاصل ہوئے تھے۔