نئی دہلی۔ ہندوستان کی 2011 کی ورلڈ کپ فاتح ٹیم کے رکن مناف پٹیل کا خیال ہے کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں اگلے ماہ سے ہونے والے کرکٹ میں ہندوستان کو ظہیر خان جیسے گیند باز کی کمی محسوس ہوگی اور ناتجربہ کار حملہ ٹیم کی خطاب کی امیدوں پر پانی پھیر سکتا ہے۔دو بار عالمی کپ ٹیم کے رکن رہے پٹیل نے کہا کہ ہندوستان کے موجودہ فاسٹ بولر اچھی شراکت نہیں نبھا پا رہے ہیں اور اس سے ٹیم کو سب سے زیادہ نقصان ہو رہا ہے۔ابھی بڑودہ کی طرف سے رنجی میچ کھیل رہے مناف نے کہاصاف ہے کہ ٹیم پچھلی بار کی طرح متوازن نہیں
ہے۔ سری سنت اور میں نے ظہیر خان کو مکمل تعاون دیا۔ وہ ظہیر ایسا بولر ہے جس نے 100 کے قریب ٹسٹ میچ کھیلے ہیں اور جب وہ اوورز کے درمیان میں یا دباؤ کے حالات میں آپ سے بات کرتا ہے تو اس سے بہت فرق پیدا ہوتا ہے۔
انہوں نے اس کے ساتھ ہی کہاہربھجن بھی ٹیم میں تھا۔ اس لئے تمام گیند باز تجربہ کار تھے اور اس سے کافی فرق پیدا ہوا۔ اس بار ایسا کچھ نہیں ہے لیکن مجھے پھر بھی امید ہے کہ ٹیم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر کے خطاب برقرار رکھے گی۔ مجموعی طور ٹیم میں بہت زیادہ تجربہ کار کھلاڑی نہیں ہیں۔ پٹیل نے کہا کہ بھونیشور کمار اور ایشانت شرما پر ہندوستانی گیند بازی کا دار و مدار رہے گا لیکن انہیں تال میں بولنگ کرنی ہوگی۔
کیونکہ آسٹریلیا کے خلاف حال میں ختم ہوئی ٹسٹ سیریز میں اس کی کمی کی وجہ سے ہندوستان کو نقصان ہوا۔انہوں نے کہا ٹسٹ سیریز میں ہمارے گیندبازوں میں کوئی شراکت نہیں دیکھی گئی اور اس سے ہمیں سب سے زیادہ نقصان ہوا۔ جس طرح سے بلے بازی میں شرکت اہم ہے اسی طرح سے گیند بازی میں بھی وہ اہم ہوتی ہے۔ ایک طرف سے دباؤ بنتا ہے تو دوسری طرف سے ہٹا دیا جاتا ہے۔پٹیل نے کہایہاں آپ ظہیر جیسے باؤلر کی ضرورت پڑتی ہے جو اوور کے درمیان میں آپ سے بات کرے گا۔ ون ڈے میں صورتحال ٹسٹ جیسی بری نہیں ہے اس لئے امید ہے کہ کھلاڑی اچھا مظاہرہ کریں گے۔انہوں نے نوجوان گیند بازوں کو تیزی کے ساتھ گیند بازی میں کنٹرول رکھنے کا پیغام دیا۔پٹیل نے کہا کنٹرول کا تال میل بٹھائے رکھنے سے بہتر کچھ نہیں ہے۔ میں موجودہ گیند بازوں کو بھی یہی مشورہ دوں گا۔ اگر آپ مجھ سے کہو گے تو کسی بھی قیمت پر تیزی سے سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہئے۔ اگر آپ تیزی پر لینتھ کو منتخب کرتے ہو تو یہ غلط ہے۔