ہندوستان کی مشرقی ریاست اوڈیشہ میں آسمانی بجلی کو قدرتی آفات میں شامل کیا گیا ہے
ہندوستان کی جنوب مشرقی ریاست آندھر پردیش میں حکام کا کہنا ہے کہ آسمانی بجلی گرنے سے کم از کم 23 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ اس سے ملحقہ ریاست اڑیسہ میں نو افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔
سرکاری میڈیا آل انڈیا ریڈیو کے مطابق اتوار کو خلیج بنگال میں ہوا کے دباؤ میں کمی کے سبب زبردست بارش اور بجلی گرنے سے یہ اموات ہوئی ہیں۔
ریاست کے وزیراعلیٰ کے دفترنے ان اموات کی تصدیق کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ اموات نالور، پرکاسم، گنتور، کرشنا، مشرقی گوداوری، اننت پور اور سریکاکولم اضلاع میں ہوئیں۔
وزیر اعلی چندربابو نائیڈو نے حالات کا جائزہ لیا اور آسمانی بجلی کی زد میں آ کر مرنے والوں کے لواحقین کے لیے چار چار لاکھ معاوضے کا اعلان کیا ہے۔
جبکہ اڑیسہ میں آسمانی بجلی سے کم از کم نو افراد ہلاک اور آٹھ زخمی ہوئے ہیں۔
آسام میں آنے والے سیلاب سے تقریبا 18 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں
خیال رہے کہ بجلی کے گرنے کو ریاست میں قدرتی آفات میں شامل کیا گیا ہے اور گذشتہ پانچ سال کے دوران ریاست میں 1500 افراد آسمانی بجلی کی زد میں آکر اپنی جان گنوا بیٹھے ہیں۔
دوسری جانب بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں آنے والے سیلاب کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 61 ہو گئی ہے۔
آسام میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے کے مطابق رواں سال چوتھی بار آنے والے سیلاب میں اتوار کو پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
یہ اموات دلگاؤں، ڈبروگڑھ، جگی روڈ اور برکھیتری علاقوں میں ہوئی۔
حکام کے مطابق سیلاب کی وجہ سے 20 اضلاع میں تقریباً 18 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں اور ریاستی حکومت کی جانب سے مختلف اضلاع میں قائم کیے جانے والے 277 ریلیف کیمپوں میں تقریباً دو لاکھ افراد رہ رہے ہیں۔
ریاست کے تقریبا دو لاکھ افراد ریلیف کیمپوں میں رہ رہے ہیں
حکام کا کہنا ہے کہ تازہ سیلاب سے ریاست میں جنگلی حیوانات کی دو اہم پناہ گاہیں قاضی رنگا نیشنل پارک اور پابیتورا وائلڈ لائف سینکچوئری متاثر ہوئی ہیں۔
مقامی صحافی دلیپ کمار شرما کے مطابق امداد کے نام پر دی جانے والی اشیا وقت پر نہ ملنے سے سیلاب متاثرین میں شدید ناراضگی پائی جاتی ہے جبکہ مرکزی اور ریاستی حکومت کے درمیان ریلیف کی رقم پر تنازعے میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
آسام کے محکمہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ نے اتوار کو ریاست کے 20 اضلاع میں 1880 گاؤں کے ڈوبنے کے بارے میں بتایا۔
دھبري، موري گاؤں اور درنگ ضلعے میں صورت حال بہت سنگین ہے۔ ان اضلاع میں امدادی کاموں میں مقامی انتظامیہ کی مدد کے لیے بھارتی فوج کو اتارا گیا ہے۔
جبکہ سیلاب زدہ افراد نے حکومت کی طرف سے دی جانے والی امداد پر سوال اٹھاتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ کھانے پینے کی اشیا، ادویات اور بچوں کی غذا کے نام پر انھیں حسب ضرورت مقدار میں چیزیں نہیں مل رہی ہیں۔
بی ایس ایف کی سرحدی چوکیوں میں بھی پانی داخل ہو گيا ہے
این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف کی ٹیم مسلسل امدادی کاموں میں لگی ہوئی ہے اور سیلاب میں پھنسے ہوئے سینکڑوں افراد کو محفوظ مقام پر پہنچا دیا گیا ہے۔
بھارت بنگلہ دیش کی سرحد پر تعینات بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے جوان بھی سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔
دھبري ضلعے سے ملحقہ بھارت بنگلہ دیش بین الاقوامی سرحد پر موجود سرحدی چوکیوں میں سیلاب کا پانی داخل ہو گیا ہے اور اس کی وجہ سے بی ایس ایف کے جوانوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ریاست کے وزیر اعلیٰ ترون گوگوئی کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت سے سیلاب سے نمٹنے کے لیے 500 کروڑ کی عبوری امداد طلب کی گئی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت نے اب تک کوئی مدد نہیں کی۔
متاثرین نے ضروری اشیا کی فراہمی میں کمی کا الزام لگایا ہے
ان کا کہنا تھا کہ مرکزی حکومت اگر مدد نہیں کرے گی تو وہ فوری طور پر امدادی کام کے لیے پیسہ کہاں سے لائیں گے؟
مرکزی جونیئر وزیر برائے کھیل سروانند سونووال نے وزیر اعلیٰ پر سیاست کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انھوں نے آسام کے سیلاب کی موجودہ صورت حال پر اتوار کو نئی دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات کی ہے اور انھیں وہاں کی صورت حال سے آگاہ کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ مرکزی حکومت سیلاب کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہے۔