فتح اللہ ۔سری لنکا سے شکست کے بعد ہندوستانی کرکٹ ٹیم دیرینہ حریف پاکستان کے خلاف آج ایشیا کپ میں ‘ کرو یا مرو ‘ کے مقابلے میں اپنی غلطیوں سے سبق لے کر اترے گی۔پاکستان اور ہندوستان پر ملی جیت کے بعد سری لنکا کا فائنل میں داخلہ تقریبا طے ہے۔ اب فائنل میں پہنچنے والی دوسری ٹیم کے لئے مقابلہ روایتی حریف ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہے۔دونوں ٹیمیں ایک میچ جیتنے کے علاوہ ایک ہار چکی ہے۔ گزشتہ چمپین پاکستان کو اگرچہ ایسوسی ایٹ ملک افغانستان پر فتح کے ساتھ ایک بونس پوائنٹ بھی ملا تھا۔ ہندوستان نے پہلے میچ میں بنگلہ دیش کو شکست دی لیکن جمعہ کی رات سری لنکا سے ہندوستان دو وکٹ سے ہار گیا ، پاکستان کو سری لنکا نے پہلے میچ میں 12 رن سے ہرا دیا تھا۔ بنگلہ دیش کے خلاف ہندوستان کے لئے وراٹ کوہلی کی سنچری جیت کی کلیدی رہا جبکہ پاکستان کے لیے عمر اکمل نے افغانستان کے خلاف سنچ
ری بنائی۔ ہندوستان اور پاکستان کے مقابلے میں اگرچہ گزشتہ ریکارڈ معنی نہیں رکھتے کیونکہ ہر بار دونوں کا مقصد ایک دوسرے کو ہر حالت میں شکست دینے کا ہوتا ہے۔ ہندوستانی ٹیم کے لیے فکر کا سبب مڈل آرڈر کی ناکامی ہے جسے دیکھتے ہوئے پجارا کو اتارا جا سکتا ہے۔ٹسٹ ماہر پجارا کی گنتی جارحانہ بلے بازوں میں نہیں ہوتی ہے لیکن وہ ایک کنارہ سنبھالکر کھیل سکتے ہیں۔ رائیڈو18 ، دنیش کارتک 4 اور اسٹورٹ بننی 0 کی ناکامی ہندوستان کو کھلی چونکہ سری لنکا نے اسے نو وکٹ پر 264 رن پر روک دیا۔ شکھر دھون 94 اور کوہلی 48 نے شروعات میں اچھی اننگ کھیلی اور ہندوستان 300 سے زیادہ کے اسکور کی طرف بڑھتا نظر آرہا تھا لیکن مڈل آرڈر کی ناکامی سے ایسا نہیں ہو سکا۔ گیند بازی میں بھی ہندوستان کو تیسرے اسپنر کی کمی کھلی اور روندر جڈیجہ اور آر اشون کا ساتھ کوئی اور بھی ڈیتھ اوورز میں دے پاتا۔ سری لنکا نے اجنتا مینڈس کو ٹیم میں شامل کر چالاکی دکھائی۔درمیانے تیز گیند باز بننی کو اتارنے کے فیصلے کا بھی ہندوستان کو فائدہ نہیں ملا۔اسپنر امت مشرا ایسے میں بہتر انتخاب ہوتے۔ ہندوستان کے لئے راحت کی بات یہ ہے کہ روہت اور دھون آخر کار فارم میں لوٹ آئے ہیں۔ سلامی بلے باز روہت شرما سے بھی امید ہوگی کہ وہ گزشتہ ناکامیوں کو بھلا کر نئے سرے سے آغاز کریں۔ کپتان کوہلی کو ان کی حمایت ہے اور ان کے پاس پاکستان کے خلاف اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر کے کھو ایااعتماد حاصل کرنے کا سنہرہ موقع ہے۔ کوہلی نے کہا تھا ، ‘ ہمیں روہت پر بھروسہ کرنا ہوگا کیونکہ اس نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور ایسے وقت میں اننگ کی شروعات کرنے کی ذمہ داری سنبھالی ہے جب ہمارے پاس اختیارات نہیں تھے۔اس نے بہت اچھے طریقے سے وہ کردار ادا کیا بھی ہے۔ ہندوستان کو اپنے فیلڈنگ میں بھی بہتری کرنا ہوگا کیونکہ سری لنکا کے خلاف کئی کیچ اورا سٹمپنگ کے موقع چھوٹے. دوسری طرف پاکستان کا ارادہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں ملی شکست کا بدلہ مربع کرنے کا ہوگا پاکستان بھی بلے بازوں کی ناکامی سے پریشان ہے اور کپتان مصباح الحق پر مورچے سے قیادت کرنے کا دباؤ ہوگا جو گزشتہ میچ میں ایک بھی گیند کھیلے بغیر رن آؤٹ ہو گئے تھے۔ تیسرے نمبر کے بلے باز محمد حفیظ شاندار فارم میں ہے۔ ان کے علاوہ پاکستان کے پاس شاہد آفریدی کے طور پر میچ ونر کھلاڑی ہے۔
پاکستان کی طاقت اس کی گیند بازی ہے جس کی کمان عمر گل اور جنید خان کا ساتھ دیں گے۔ اسپن میں اس کے پاس سعید اجمل ، حفیظ اور آفریدی کے طور پر عمدہ تینوں ہے۔ فتح اللہ میں پانچ میچوں کے بعد اب مقابلے شیر اے بنگلہ نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم پر ہوں گے۔ شام کو اوس کا کردار اہم ہونے سے دونوں ٹیمیں ٹاس جیت کر پہلے منتخب کرنا چاہیں گی۔ ایشیا کپ ٹورنامنٹ میں سری لنکا کے خلاف دو وکٹ سے ملی ہار سے مایوس ہندوستانی کپتان وراٹ کوہلی نے کہا کہ بھلے ہی ٹاس کا کردار اہم تھا ، لیکن ان کے بلے بازوں کو چالاکی سے کھیلنا چاہئے تھا۔ تجربہ کار کمار سنگاکارا نے 84 گیند میں 103 رن بنائے ، جس سے سری لنکا نے مڈل آرڈر کی ناکامی سے ابرتے ہوئے جیت درج کی۔ کوہلی نے میچ کے بعد پریس کانفرنس میں کہا ، ایسی جگہوں پر ٹاس کا کردار اہم ہوتا ہے ، لیکن ٹاس جیتنا قسمت پر انحصار کرتا ہے۔ میں اپنی بلے بازی مضبوط کرنا چاہوں گا۔ ہمیں خود احتسا بی سے بچناہوگا۔ انہوں نے کہا ، ہم چالاکی سے کھیل سکتے تھے۔ لیکن اگر آپ کچھ فیصلوں پر نظر ڈالیں ، تو پہلے دو اوور میں قریبی ایل بی ڈبلیو، پھر ہم نے کچھ کیچ چھوڑے۔یہ کرکٹ کا حصہ ہے ، لیکن ہمیں موقع گنوانے نہیں چاہئے تھے۔ ہم نے اتنی چالاکی سے نہیں کھیلا ، جیسا بنگلہ دیش کے خلاف کھیلا تھا۔ بلے بازی میں ہمیں 20-25 رن اور بنانے چاہئے تھے۔ کوہلی نے اسٹیورٹ بننی کو ٹیم میں جگہ دینے کے فیصلے کو صحیح قرار دیا۔ انہوں نے کہا ، ہمارا ارادہ بننی کے طور پر اضافی بلے باز کو شامل کرنا اور 10 اوورز کے لئے روہت اور رائیڈو کے ساتھ اسے گیند بازی سونپنے کا تھا ، لیکن آخری 10 اوورز میں میدان پر کافی اوس تھی۔