نیویارک:موسمیاتی تبدیلی اور آبادی میں مسلسل ہو رہے اضافہ کی وجہ سے مستقبل میں خوردنی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے سے چین کے بعدہندوستان کی مجموعی گھریلو مصنوعات (جی ڈی پی)میں 49.47 ارب ڈالر کی کمی آ سکتی ہے ۔اقوام متحدہ انوائرمنٹ پروگرام – گلوبل فٹ پرنٹ نیٹ ورک کی ‘اي رسک فیز ٹو’کے عنوان سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آبادی میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے فصلوں کی پیداوار میں کمی ہونے سے مستقبل میں اگر کھانے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو ہندوستان کی جی ڈی پی کو 49.47 ارب ڈالر کا نقصان ہونے کا خدشہ ہے ۔رپورٹ کے مطابق، ان وجوہات کی بنا پر چین کی جی ڈی پی کو سب سے زیادہ 161.30 ارب ڈالر کی چپت لگ سکتی ہے ۔
وہیں، نائیجیریا کو 40.66 ارب ڈالر، انڈونیشیا کو 22.24 ارب ڈالر اور جاپان کو 19.36 ارب ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے ۔خوردنی اشیاء کی قیمتیں بڑھنے سے امریکی جی ڈی پی میں سب سے زیادہ 3.28 ارب ڈالر کا اضافہ ہوگا۔اس کے بعد پیراگوئے کو 1.78 ارب ڈالر، آسٹریلیا کو 1.5 ارب ڈالر، یوراگوئے کو 1.46 ارب ڈالر اور برازیل 1.18 ارب ڈالر کا فائدہ ہو گا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے ، ”مستقبل میں خوردنی اشیاء کی مانگ بے قابو ہونے سے پوری دنیا میں کھانے کی اشیاء کی قیمت میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے ۔ آبادی اور آمدنی میں اضافہ ہونے سے کھانے کی اشیاء کی مانگ بڑھے گی۔ وہیں، موسمیاتی تبدیلی اور قدرتی وسائل جیسے پانی اور زمین کی دستیابی کم ہونے سے اس کی فراہمی متاثر ہو سکتی ہے ۔