لندن۔انگلینڈ کے خلاف سیریز میں تاریخ رقم کرنے کی ڈھیروں توقعات کے ساتھ اتری ہندوستانی کرکٹ ٹیم اس میں 1۔ 2 سے پچھڑ چکی ہے اور اب اوول میں ہفتہ سے شرو ع ہونے جا رہے آخری ٹسٹ میچ میں کپتان مہندر سنگھ دھونی کے بلے جیت کے ساتھ انویسٹ سیریز ڈرا کرانے کیلئے دم لگائیں گے۔ گزشتہ طویل عرصے سے خراب فارم میں چل رہی انگلینڈ کو اسی سرزمین پر پانچ ٹسٹ میچوں کی سیریز میں شکست دینے کا بہترین موقع ٹیم انڈیا کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔ایسے میں اب اوول ٹسٹ جیت کر سیریز 2 ۔ 2 سے ڈرا کرانے اور ہار کے غم کو کم کرنے کا ہندوستان کے پاس یہ آخری موقع ہے۔ مانچسٹر اور ٹرینٹ برج ٹسٹ ہارنے کے بعد دباؤ میں آ چکی ٹیم انڈیا نے کچھ آرام کے بعد بدھ کو نیٹ پر جم کر مشق کیا۔اس کے علاوہ لارڈس ٹسٹ میں 74 رن پر سات وکٹ لے کر اپنے کیریئر کا بہترین مظاہرہ کرنے والے فاسٹ بولر ایشانت شرما بھی فٹ ہوکر واپس لوٹ آئے ہیں۔ ایشانت نے باقی ٹیم سے پہلے ہی لندن لوٹ کر اوول میں جم کر مشق کیا۔ ظاہر ہے کہ اس سے ٹیم کا حوصلہ کافی بڑھا ہے۔ چوتھے ٹسٹ میں اننگز اور 54 رنک کی شرمناک شکست کو پیچھے چھوڑکرکھلاڑیوں نے پریکٹس پر زیادہ توجہ دی اور اس وقت ان کا ہدف فی الحال سیریز کو ڈرا کرانے پر ہے۔ حالانکہ دھونی نے نیٹ پر زیادہ وقت نہیں گزارا لیکن مانا جا رہا ہے کہ اوول میں بھی کپتان ٹیم میں بڑی تبدیلی نہیں کریں گے اور ایک بار پھر بلے باز گوتم گمبھیر کو موقع دیا جا سکتا ہے۔ گمبھیر نے بھی نیٹ پر مشق کی۔ اگرچہ طویل وقت بعد ٹیم میں واپسی کر رہے دہلی کے گمبھیر نے چوتھے ٹسٹ میں صرف 04 اور 18 رن کی مایوس کن بہترین اننگ کھیلی تھی۔ لیکن دھونی سے انہیں ایک اور موقع مل سکتا ہے۔اگر ٹیم میں تبدیلی نہیں ہوتی ہے تو صاف ہے کہ شکھر دھون اور روہت شرما کی اوپننگ جوڑی کو بھی شاید واپسی کرنے کا موقع نہ ملے۔اس کے علاوہ آل راؤنڈر رویندر جڈیجہ کی جگہ اسٹورٹ بننی کو بھی موقع دیے جانے کے اشارہ ہیں۔ انگلینڈ سے مسلسل دو ٹسٹ ہار چکی ہندوستانی ٹیم کے لیے اوول میں بھی جیت درج کرنا آسان نہیں ہوگا۔اگر اس میدان پر ٹیم انڈیا کے پچھلے ریکارڈ کو دیکھیں تو ہندوستان2011 کے گزشتہ انگلینڈ کے دورہ میں اسی میدان پر انگلینڈ سے اننگ اور آٹھ رنز سے ہار گیا تھا جبکہ اس سے پہلے ہندوستان نے اوول میں 2007۔ 2002۔ 1990 ۔ 1982۔ 1979 میں میچ ڈرا کھیلے تھے جبکہ 1971 میں ہندوستان نے انگلینڈ کو چار وکٹ سے شکست دی تھی۔ہندوستان کو اوول میں 43 سال سے پہلی جیت کا انتظار ہے اور ہندوستانی کھلاڑی اس انتظار کو پورا کر دیتے ہیں تو وہ ایک قابل احترام ڈرا حاصل کر لیں گے۔اس کوشش کے لیے ٹاپ آرڈر کے ہندوستانی بلے بازوں مرلی وجے گوتم گمبھیرچیتیشور پجارا اور وراٹ کوہلی کو بااثر مظاہرہ کرنا ہوگا۔انگلینڈ کی زمین پر اب تک اسٹار بلے باز وراٹ کوہلی پورطرح سے فلاپ رہے ہیں۔ وراٹ نے چار میچوں کی آٹھ اننگز میں کل 108 رن بنائے ہیں جس میں انہوں نے صرف 39 رن کی سب سے زیادہ اننگز کھیلی ہے۔اس کے علاوہ گزشتہ میچ سے باہر رکھے گئے شکھر دھون نے تین میچوں کی چھ اننگز میں صرف 122 رنز ہی بنائے۔اگرچہ مرلی رہانے اور پجارا سے بہتر رنز کی امید کی جا سکتی ہے۔وپنر مرلی نے گزشتہ چار ٹسٹ میچوں میں ہندوستان کی جانب سے سب سے زیادہ 382 رن بنائے ہیں جس میں 146 رن کی سنچری شامل ہے جبکہ رہانے نے اتنے ہی میچوں میں سنچری سمیت 295 رن بنائے ہیں۔ پہلے سے مضبوط نظر آرہی میزبان ٹیم کے پاس جیمز اینڈرسن کی شکل میںتیز گیندباز ہے اور ہندوستانی بلے بازوں کو روکنے میں انہوں نے ابھی تک اہم کردار ادا کیا ہے۔اسلئے بلے بازی میں ٹیم انڈیا کو وسیع اصلاحات کرنا ہوگا۔ ہندوستانی بولنگ میںبھونیشورکمارآلرائونڈر روندرجڈیجہ اور محمدسمیع نے اب تک تسلی بخش کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔اگرچہ مخالف ٹیم کے بلے بازوں کو روکنے کے لیے اب گیند بازوں کو اور کمر کسنی ہوگی۔ایشانت کی واپسی سے اوول میں انگلینڈ کو کم اسکور پر روکنے میں ضرور مدد ملے گی۔ہندوستانی فاسٹ باؤلر نے اب تک دو میچوں میں کل 10 وکٹ لئے ہیں جبکہ مہمان ٹیم کی جانب سے سب سے زیادہ وکٹ میرٹھ کے بھوی کے نام ہیں جنہوں نے کل 18 وکٹ چٹکائے ہیں۔ جڈیجہ نے چار میچوں میں نو وکٹ لیے ہیں اور تیز گیند بازسمیع کے پاس تین میچوں میں پانچ وکٹ ہیں۔انگلینڈ کا اوول میں ہندوستان سے بہتر ریکارڈ رہا ہے اور اسے بدلنیکے لیے ہندوستان کو ایک ٹیم کی طرح کھیلنا ہوگا۔ مخالف ٹیم کے لیے اہم بن چکے تیز گیند باز اینڈرسن نے موجودہ سیریز میں اب تک سب سے زیادہ 21 وکٹ لئے ہیں۔اس کے بعد پاکستانی نژاد 27 سالہ معین علی کا نمبر آتا ہے جنہوں نے گیند سے انگلینڈ کے لیے کمال کا مظاہرہ کرتے ہوئے چار میچوں میں 19 وکٹ لئے ہیں۔براڈاور بین اسٹوکس بھی ہندوستانی بلے بازوں کو روکنے کے قابل ہیں۔ سیریز سے پہلے تک تنقید میں گھرے انگلش کپتان کک فارم میں ہی نہیں لوٹے ہیں بلکہ پانچ ٹسٹ میچوں کی سیریز میں جیت کی جانب گامزن ہیں۔کک نے 95 رنز کی اننگز بھی شامل اب تک 219 رن بنائے ہیں جبکہ بلے بازوں میں گیری بیلینس 439 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رن رنز بنائے ہیں۔اس کے بعد جوروٹ اور ایان بیل مہمان ٹیم کے گیند بازوں کا امتحان لینے میں سب سے آگے ہیں۔ بیل کی 167 رنز کی اننگز اورروٹ کی ناٹ آئوٹ 154 رن کی اننگ پچھلے میچوں میں یادگار رہی تھی۔ایسے میں ان کھلاڑیوں کو روکنے اور سیریز میں شکست سے بچنے کیلئے دھونی کو آخری میچ میں خاص حکمت عملی اپنانی ہوگی۔