7 فروری-2014 ء :انگریزی جریدے کارواں کے مطابق ملزم سوامی آسیم آنند نے کہا ہے کہ سمجھوتا ایکسپریس اور مسلمانوں کے کئی دیگر مقامات پر دہشت گردانہ کارروائیوں کی منظوری آر ایس ایس کے رہنمائوں نے دی تھی جبکہ ہندوستانیدہشت گرد تنظیم آر ایس ایس نے سمجھوتہ ایکسپریس میں بم دھماکے کے ملزم سوامی آسیم آنند کے اس الزام کو مستردکردیا ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق انگریزی جریدے کارواں کے مطابق ملزم سوامی آسیم آنند نے کہا ہے کہ سمجھوتا ایکسپریس اور مسلمانوں کے کئی دیگر مقامات پر دہشت گردانہ کارروائیوں کی منظوری آر ایس ایس کے رہنمائوں نے دی تھی جبکہ ہندوستانیدہشت گرد تنظیم آر ایس ایس نے سمجھوتہ ایکسپریس میں بم دھماکے کے ملزم سوامی آسیم آنند کے اس الزام کو مستردکردیا ہے۔انگریزی جریدے ’’کاروان‘‘ نے سمجھوتا ایکسپریس، مکہ مسجد اور اجمیر درگاہ میں بم دھماکوں کے ملزم سوامی اسیم آنند کے حوالے سے لکھا کہ 2007ء میں ہونے والے ان دھماکوں کی منظوری آر ایس ایس کی اعلیٰ ترین سطح پر دی گئی تھی۔ جریدے نے لکھا کہ آسیم آنند کے بیان کے مطابق آر ایس ایس کے موجودہ سربراہ اور اس وقت کے جنرل سیکریٹری موہن بھاگوت نے ان سے کہا تھا کہ یہ بم دھماکے بہت ضروری ہیں لیکن اس میں سنگھ کا نام کہیں نہیں آنا چاہیے۔ آر ایس ایس کے ترجمان رام مادھو نے جریدے کے دعوے کویہ کہہ کررد کردیا کہ یہ انٹرویوفرضی ہے۔ سوامی اسیم آنند جیل میں ہیں اور وہ کس طرح انٹرویو دے سکتے ہیں؟ لیکن کاروان جریدے کے مدیر نے کہا کہ ان کے نامہ نگاروں نے جیل حکام کی اجازت اور سوامی اسیم آنندکی مرضی کے ساتھ جیل کے اندرانٹرویو کیا اور ان کے پاس9 گھنٹے کی آڈیو ریکارڈنگ موجود ہے۔ ادھر کانگریس کے رہنما اور وزیر خارجہ سلمان خورشید نے اسے ایک گمبھیر معاملہ قراردیا ہے اور اسے سیاسی وابستگی سے اوپر اٹھ کر دیکھنے کی ضرورت پر زوردیا ہے۔