لکھنو:راجدھانی کے موتی محل لان میں چل رہا قومی کتاب میلہ ساتویں دن بھی گلزار رہا ۔ یہ تیرواں کتاب میلہ ہے اور ہندوستانی آئین اور اے پی جے عبدالکلام کو معنون ہے یہی وجہ ہے کہ اس بار ایک طرف تو اے پی جے عبدالکلام کے ادب کی دھوم ہے تودوسری طرف ہندوستانی آئین کے سمجھنے والوں کی تعداد بھی اچھی خاصی نظر آرہی ہے ۔
اس قومی کتاب میلے کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ ا س میں ہندی ، انگریزی ، اردو ، سنسکرت اور سندھی سبھی کو برابر کا درجہ مل رہاہے ۔ اترپردیش ہندی سنستھان ، اترپردیش سنسکرت سنستھان ، ہندوستانی اکادمی ، نیشنل کونسل پرموشن آف سندھی لینگویجز ، نیشنل کونسل پرموشن آف اردو لینگویجز ، اترپردیش اردو اکادمی اور اردو اکادمی دہلی کے اسٹال کتاب میلے میں لگائے گئے ہیں ۔ ان سبھی اسٹالوں پر لوگ اپنی پسند کی کتابیں خریدنے میں صبح سے رات تک مصروف رہتے ہیں ۔ قومی کتاب میلے کے کنونر دیوراج اروڑا اور امیش ڈھل نے بتایا کہ پروگرام اس طرح سے کیا جاتاہے کہ اس میں آنے والے ہرطبقے کو کچھ نہ کچھ کشش ضرور ملے ۔ قارئین کو پڑھنے کے ساتھ اچھے مذاکروں میں شامل ہونے کا موقع بھی دیا جاتاہے ۔ کتاب میلے کے ثقافتی پنڈال میں بدھ کو ادب پر گفتگو کے علاوہ صحت معاملے پر بھی گفتگو ہوئی ۔ اس اسٹیج پر رقص بھی کشش کا مرکز رہا ۔ ثقافتی پنڈال میں آج پروگرام کی شروعات امریتانش ترپاٹھی کی کتاب اے ملین ہارٹ بریکس سے ہوئی ۔ قانون کے طالب علم امرتانشو کی اس انگریزی کتاب میں نوجوان دلوں کی دھڑکن کو اچھی طرح سے محسوس کیا جاسکتاہے ۔ امرتانشو نے اپنی اس کتاب کو شائع کرانے کے لئے کسی پپلشر سے رابطہ قائم کرنے بجائے خود ہی شائع کرایا۔ اس کے علاوہ مصنف نے کسی سینئر مصنف سے مبارک باد یا دو لفظ تک نہیںلکھوائے ۔
مشہور ناقد بھولا ناتھ ادھیر نے کہا کہ مصنف کو خود پرکمانڈ ہے اسے معلوم ہے کہ کتاب کیسی ہے یہ فیصلہ قارئین خود کریںگے ۔ کتاب میلے کے ثقافتی پنڈال میںآج ڈاکٹرنیلیش نگم نے آیوروید پر گفتگو کی انہوں بے بتایا کہ آیور وید طب کے شعبہ میں ایساطریقہ علاج ہے کہ جس سے بیماری بنیاد سے ختم ہوجاتی ہے ۔ اس کے علاوہ کتاب میلے میں ادبی صحافت پر مذاکرہ کا انعقاد بھی ہوا ۔ مذاکرے میں ڈاکٹرشنبھوناتھ اور مصنفہ ڈاکٹرودیا بندو سنگھ نے ادبی صحافت پر تفصیل سے گفتگو کی ۔ شام کو یہاں رقص کی محفل سجی جس میں اتکرش تنظیم کی جانب سے نغموں اور رقص کو پیش کیا گیا ۔