ممبئی۔ یہ نشاندہی کرتے ہوئے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مضبوط تعلقات میں اردو زبان کو نمایاں مقام حاصل ہے، او آر ایف صدر نشین سدھیندرا کلکرنی نے کہا کہ یہ زبان سرحد پار کے عوام کو قریب لانے میں قوت محرک ثابت ہوسکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اردو زبان ہندوستان میں پیدا ہوئی اور جس کی ترقی اور ترویج بھی یہاں ہوئی۔
ہندوستان اور پاکستان کی مشترکہ زبان کے ساتھ ثقافتی اور روحانی ورثہ بھی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات قائم کرنے میں کلیدی رول ادا کرسکتی ہے تاہم اردو کی طاقت کو افہام و تفہیم، عوام سے عوام کے تعلقات کو جوڑنے کیلئے بروئے کار لایا نہیں گیا جبکہ سیکولرازم، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کے فروغ میں ارد زبان کلیدی اہمیت رکھتی ہے جس کی ترقی و ترویج کی ذمہ داری ہندوؤں اور مسلمانوں پر عائد ہوتی ہے۔ مسٹر کلکرنی اردو کے نامور ادیب شمیم طارق کی تہنیتی تقریب سے مخاطب تھے جنہیں ایک تصنیف’’ تصوف اور بھکتی۔ تنقیدی اور تقابلی مطالعہ ‘‘ پر باوقار ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈ عطا کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں صوفی اور بھکتی تحریک میں اسلام اور ویدوں کے فلسفہ کو خوبصورت پیرائے میں پیش کیا گیا۔
مذکورہ تقریب کا اہتمام او آر ایف ممبئی اور ایک ادبی و ثقافتی تنظیم اردو مرکز نے مشترکہ طور پر کیا تھا، شمیم طارق جوکہ اردو کے کالم نویس اور کریمی لائبریری انجمن اسلام کے ڈائرکٹر ہیں، ایک سپاسنامہ اور 50ہزار روپئے کا کیسہ زر پیش کیا گیا۔ اس موقع پر ہندوستانی کلاسیک سنگر سمتا بیلورو نے صوفی اور بھکتی گیت پیش کئے۔ صوفی اور بھکتی وراثت ۔ قومی یکجہتی کیلئے اس کی اہمیت پر اظہار خیال کرتے ہوئے شمیم طارق نے صوفی سنتوں ( امیر خسرو، بھلے شاہ، لال شہباز قلندر اور دیگر ) بھکتی تحریک روح رواں ( تلسی داس، سُرداس، نامدیو اور دیگر ) کے علاوہ سیکولر شاعر وں اقبال، فیض احمد فیض، حسرت موہانی اوررابندر ناتھ ٹیگور کی گرانقدر خدمات کا تذکرہ کیا اور یہ وضاحت کی کہ بھکتی شاعروں نے اسلام کے بنیادی اُصولوں ( خدا کی وحدانیت ) سے وجدان حاصل کیا اور صوفی سنتوں نے خدا سے محبت اور انسانیت کی خدمت کا درس دیا ہے۔ اور صوفیوں اور سنتوں نے ایثار و قربانی، عدل و انصاف، امن اور بھائی چارگی کا پیام دیا ہے۔