بنگلور، 18 فروری (یو این آئی) وزیراعظم نریندرمودی نے دفاعی شعبہ میں ‘‘میک ان انڈیا’’ (ہندستان میں بناؤ)مہم کو زوردار طریقہ سے آگے بڑھاتے ہوئے بین الاقوامی اسلحہ کمپنیوں کو یہ بات واضح کردی کہ ہندستان اب اسلحہ درآمد کرنے والے دنیا کے
مالک میں سرفہرست نہیں رہنا چاہتا۔ جنوبی ایشیا کے سب سے بڑے ائرشو دسویں ایروانڈیا کا افتتاح کرتے ہوئے وزیراعظم نے بڑی غیر ملکی کمپنیوں سے کہا کہ وہ ہندستان آکر اپنا سامان تیار کریں اور پھر اسے تیسرے ملک کو برآمد کریں۔
مسٹر مودی نے 250 سے زیادہ ہندستانی کمپنیوں اور 300سے زیادہ غیر ملکی فرموں کو یقین دلایا کہ انہیں برابر کے مواقع مہیا کرائے جائیں گے نیز کہا کہ انکی حکومت دفاعی سامان کی خرید اور تیاری کے عمل میں اصلاحات کرلے گی۔
وزیراعظم نے کہاکہ دفاعی شعبہ مستقبل قریب میں لاکھوں نوکریاں فراہم کرے گا اس سے ہندستان زیادہ محفوظ اور زیادہ مضبوط بنے گا۔انہوں نے کہا ‘‘ہمیں اپنے ہتھیار خریدنے کی منظوری اور وصولی کے نظام میں اصلاح کرنی ہوگی۔ ہمیں اپنی مستقبل کی ضرورتوں کے لئے واضح خاکہ پیش کرنا ہوگا۔نیز کہا ‘‘اس میں نہ صرف نئی تکنالوجی کے رجحانات پر بلکہ مستقبل کے چیلنجوں کی نوعیت پر بھی دھیان دینا ہوگا۔انہوں نے کہا ‘‘ہمیں سپلائی چین پر توجہ دینی چاہئے اور نئی اختراع پر زور دینا چاہئے ہمیں سامان کے معیار پر خاص دھیان دینا ہوگا’’۔سیکٹر میں روزگار کی گنجائش کے حوالے سے مسٹر مودی نے کہا کہ درآمدات میں محض 20 سے 25 فیصد کی کمی سے براہ راست ایک لاکھ سے ایک لاکھ 20 ہزار نوکریاں پیدا ہونگی۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم آئندہ 5 سال میں گھریلو وصولی 40 فیصد سے بڑھا کر 70 فیصد کردیئے ہیں تو ہم دفاعی صنعت کی پیداوار دوگنی کردیں گے ۔
پانچ روزہ ائرشو کے پہلے دن وزیراعظم نے ہندستان میں تیار کئے گئے ہلکے لڑاکا طیارے تیجس کے کرتب بھی دیکھے ۔وزیراعظم نے کہا کہ ‘‘ایرو انڈیا’’ ہندستان کے مقاصدحاصل کرنے میں اہم رول ادا کرسکتا ہے ۔ ہندستان تیسرے ممالک کو برآمدات کے لئے ایک پلیٹ فارم بن سکتا ہے کیونکہ ہندستان ایشیا اور دیگر ممالک کے ساتھ اشتراک بڑھا رہاہے ۔جب ہندستان کی دفاعی صنعت مضبوط ہوگی تو نہ صرف میک انڈیا کو فروغ ہوگا بلکہ اس سے ملک بھی زیادہ خوشحال ہوگا۔مسٹر مودی نے صنعت کی خصوصی ضروریات کے لئے موزوں مالی نظام تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا کیونکہ یہ ایسا بازار ہے جس میں خریدار بیشتر حکومتیں ہوتی ہیں سرمایہ بہت زیادہ لگایا جاتا ہے اور جوکھم زیادہ ہوتا ہے ، ہمیں یہ یقین بنانا ہوگا ہم گھریلو کمپنیوں کے ساتھ درآمدات کے معاملہ میں تفریق نہ کریں ہمیں بنیادی ڈھانچہ کو بہتر بنانا ہوگا تجارتی ماحول اچھا بنانا ہوگا سرمایہ کاری کی واضح پالیسیاں ہونہ چاہئیں تاکہ کاروبار آسان ہو مستحکم ہو اور ٹیکس بھی واضح ہوں۔