ممبئی (وارتا) گذشتہ ۶ ماہ کے دوران ہندوستان کی ۵ زرعی مصنوعات پر پابندی لگا نے کے بعد یوروپی یونین اب ہندوستانی پان کی برآمدات پر بھی پابندی لگانے کی تیاری کررہا ہے۔ زرعی اور اس سے بنائی جانے والی غذائی اشیاء درآمدات ترقیاتی بورڈ (ایپیڈا) کے مطابق یوروپی یونین کے ذریعہ ہندوستانی زرعی مصنوعات پر متواتر لگائی جارہی پابندیوں پیش نظر حکومت ہند کو انہیں ہندوستانی مصنوعات کے معیار کی جانچ کرنے کی اجازت دینی پڑی ہے۔ اس کے تحت یوروپی یونین کے افسران کا ایک نمائندہ وفد ستمبر ماہ کے پہلے ہفتے میں ہندوستان پہنچنے والا ہے گذشتہ ماہ ایپیڈا میں ہندوستانی درآمد کنندگان کو یورپ کے لئے پان کی درآمدفوری طور پر روکنے کی صلاح دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پہلے اپنے منصوعات کی ایپیڈا کی لیبوریٹری میں معیار کی جانچ کروالیں۔
ایپیڈا کی جانب سے
ہندوستانی پان غیر ممالک بھیجنے کاکام کرنے والوں کو صلاح دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایسی اطلاعات ہیں کہ یوروپی یونین اب ہندوستانی پان پر پابندی لگانے والا ہے۔ کیوں کہ اس بارے میں اس کی جانب سے کئی طرح کے انتباہ جاری کئے جاچکے ہیں اس کی خاص وجہ ہندوستانی پان میں سیلمونیلا بیکٹیریا کا پایا جانا بتایا گیاہے۔ اس بیکٹیریا سے قے اور دست کا خطرہ رہتا ہے۔
ہندوستان کی جانب سے سالانہ تقریباً ۵ لاکھ ڈالر قیمت کے پان غیر ممالک بھیجے جاتے ہیں جس میں سے ۲۰ فیصد صرف یوروپی یونین کے ممالک میں جاتے ہیں۔ ان شکایات کی وجہ سے گھریلو پان بازار بھی متاثر ہونے لگا ہے۔ گھریلو پان بازار میں پان کی تھوک قیمت ایک ہزارروپئے فی ایک ہزار پتوں سے گھٹ کر ۶۰۰ روپئے فی ایک ہزار پتوں پر آگئی ہے۔ اس قسم کے امراض کے ماہرین کی رائے ہے کہ ہندوستانی کاشت کاروں کو کھیتوںمیں ضروری جراثیم کش دواؤں کے بارے میں صحیح اور مکمل جانکاری نہیں ہوتی اس لئے ان کی زراعت میں جراثیم پائے جانے کا خطرہ ہمیشہ بنا رہتا ہے۔