علی گڑھ (نامہ نگار)علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے انجینئرنگ کالج آڈیٹوریم میں ’’تقلیدِ مغرب کا رویّہ اختیار کرنے کی ضرورت‘‘ پر خطبہ پیش کرتے ہوئے ہندوستان کے سابق سفیر مسٹر عشرت عزیز نے کہا کہ ہندوستان کو خلیجی ممالک کے ساتھ مثبت رویّہ اختیار کرنا چاہئے کیو
نکہ مغربی ایشیائی ممالک ہندوستان کی خارجہ پالیسی کے تحت ا س کے قدیمی دوستوں میں سرِ فہرست رہے ہیں۔ مسٹر عزیز حکومتِ ہند کی وزارتِ خارجہ کی ایما پر منعقدہ لیکچر سیریز کے تحت اپنا خطبہ پیش کر رہے تھے۔مسٹر عزیز، جو سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، برازیل اور ٹیونیشیا میں ہندوستان کے سفیر رہ چکے ہیں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ خلیجی ممالک کے ساتھ ہندوستان کی تجارت۱۶۰بلین امریکی ڈالر کے برابر ہے ا ور اگر ایران اور عراق کو اس میں شامل کرلیا جائے تو یہ ۱۹۵بلین ڈالر سے تجاوز کر جائے گا جبکہ آسیان ممالک کے ساتھ اس کی تجارت محض۸۰بلین ڈالر کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوروپ اور امریکہ میں مقیم ہندوستانیوں کی تعداد بھی خلیجی ممالک میں بر سرِ روزگار ہندوستانیوں سے کہیں کم ہے اور ان کے روزگار کے تحفظ کیلئے بھی ہمارے لئے ضروری ہے کہ خلیجی ممالک سے بہتر رشتہ قائم کریں۔
مغربی ایشیائی ممالک میں جاری تنازعات کے حوالے سے مسٹر عزیز نے کہا کہ ہمارا موقف یہ ہونا چاہئے کہ ہم ان ممالک کی مستحکم حکومتوں کو اپنا تعاون دیں اور ان کے ساتھ مل کر عراق اور شام جیسے ممالک میں جاری خلفشار کے حل کے لئے کام کریں۔انہوں نے کہا کہ عرب ممالک میں پر امن استحکام کا قیام خود ہمارے ملک کے تجارتی اور دفاعی حق میں ہے۔عرب ۔اسرائیل تنازعہ پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے مسٹر عزیز نے کہا کہ عرب ممالک کی طرح اسرائیل بھی ہندوستان کا ایک اہم پارٹنر ہے اور ہندوستان کو دونوں فریقوں کے ساتھ متوازن روابط استوار کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان دونوں فریقوں کے درمیان امن کے پیامبر کا کردار ادا کرسکتا ہے۔ پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے وائس چانسلر لیفٹیننٹ جنرل ضمیر الدین شاہ ( ریٹائرڈ) نے اس اہم موضوع پر لوگوں کی معلومات میں گراں قدر اضافہ کے لئے مسٹر عزیز کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ ایک متوازن اور معتدل دفاعی اور خارجہ پالیسی ہندوستان کے مفاد میں ہے اورا س سے ہمیشہ ہندوستان کے بین الاقوامی روابط کی توسیع میں مدد ملی ہے۔مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے سوشل سائنس فیکلٹی کے ڈین پروفیسر این اے کے درانی نے کہا کہ مسٹر عزیز نے انڈین فارن سروسیز میں رہتے ہوئے ایک شفاف خارجہ پالیسی کو فروغ دیا اور ملک کے لئے ان کی گراں قدر خدمات باعثِ تقلید ہوں گی۔اس موقعہ پر وائس چانسلر نے مسٹر عزیز کو یادگاری نشان پیش کیا۔