نئی دہلی:قومی دارالحکومت کے سول لائنس علاقے میں ہٹ اینڈ رن حادثے میں ایک شخص کی موت کے معاملے میں کار کے ڈرائیور کے خلاف بالغوں کی طرح مقدمہ چلائے جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔یہ مطالبہ حادثے میں مارے گئے 32سالہ شخص سدھارتھ کے لواحقین کی جانب سے کیا گیا ہے ۔سدھارتھ کے والد نے کہا کہ نابالغ ملزم انکت آج 18سال کا ہورہا ہے ایسے میں اس کے خلاف بالغوں کی طرح ہی مقدمہ چلایا جانا چاہیے ۔حادثے کے بعد ملزم طالب علم کو حراست میں لے لیا گیا تھالیکن نابالغ ہونے کی وجہ سے بعد میں اسے ضمانت پر رہا کر دیا گیا ۔اس کے خلاف قانونی کارروائی میں جوینائل کورٹ فیصلہ کرے گی۔کار کے مالک اور نابالغ کے والد کو بھی اس معاملے میں ملزم بنایا گیا ہے ۔پولیس کے مطابق یہ حادثہ چار اپریل کو ہواتھا جب 12ویں جماعت کے ایک طالب علم نے اپنی تیز رفتار مرسیڈیز گاڑی سے سدھارتھ کو سیدھے ٹکر مار دی تھی۔موقع واردات پر لگے ایک سی سی ٹی وی کیمرے سے حاصل کی گئی فٹیج میں یہ واردات صاف طور پر نظر آرہی ہے ۔پولیس کا کہنا ہے کہ نابالغ طالب علم اس دن 100کلو میٹر سے بھی زیادہ تیز رفتار سے گاڑی چلارہا تھا۔سامنے سے سدھارتھ کو آتا دیکھنے کے باوجود انکت نے نہ تو گاڑی کی رفتار دھیمی کی اور نہ ہی سدھارتھ کو بچانے کی کوشش کی ۔ٹکر لگنے پر سدھارتھ زمین پر گرنے سے پہلے ہوا میں دس فٹ تک اچھل گیا تھا۔اسے فوراً اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا ۔
اس حادثے کے سلسلے میں سدھارتھ کے دوستوں نے موقع واردات کے پاس روڈ پر واقع ایک اپارٹمنٹ میں نجی طور پر لگے ہوئے ایک سی سی ٹی وی سے کچھ اور زیادہ واضح فٹیج بھی حاصل کئے ہیں۔سدھارتھ کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ ملزم نابالغ کو عمر کی وجہ سے سخت سزا سے بچنے کا فائدہ ملے ۔انہوں نے کہا ہے کہ اس معاملے میں عدالت عظمیٰ کو مداخلت کرنی چاہیے ۔اگر وہاں سے بھی انصاف نہیں ملا تو عوام کو سڑکوں پر آکر انصاف کا مطالبہ کرنا چاہیے ۔سدھارتھ کے رشتہ داروں نے اس پورے معاملے میں پولیس کے رول پر بھی سوال اٹھایا ہے حالانکہ شمالی دہلی کے پولیس کمشنر مدھر ورما نے کہا ہے کہ تفتیش صحیح طریقے سے کی گئی ہے ۔