ایف بی آئی ہیلری کلنٹن کے ای میل سرور کی سکیورٹی کی جانچ پڑتال کر رہی ہے
امریکہ کی سابق وزیرِخارجہ ہیلری کلنٹن نے اپنا ذاتی ای میل سرور ایف بی آئی کے حوالے کرنے پر رضا مندی کا اظہار کر دیا ہے۔
یہ ای میل سرور ان کے استعمال میں رہا تھا جب وہ بطور وزیرِ خارجہ امور سرانجام دے رہی تھیں۔
واضح رہے کہ ہیلری کلنٹن صدارتی امیدوار بھی ہیں اور ماضی میں سرکاری امور کے لیے ذاتی ای میل کے استعمال پر انھیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ ان کا ای میل غیرمحفوظ اور حکومتی اصول و ضوابط کے خلاف تھا۔
ایف بی آئی ہیلری کلنٹن کے ای میل سرور کی سکیورٹی کی جانچ پڑتال کر رہی ہے۔
اس سے قبل ہیلرکلنٹن نے اپنی ذاتی ای میلز کے ہزاروں صفحات منظرعام پر لائے گئے تھے تاہم اس وقت ای میل سرور کسی کے حوالے نہیں کیا تھا۔
ان کے وکلا ای میلز پر مشتمل ڈرائیوز بھی ایف بی آئی کے حوالے کر دیں گے۔
خیال رہے کہ ہیلری کلنٹن کے ذاتی ای میل کے استعمال کا تنازع صدارتی انتخابات میں اہم پہلو بن کر سامنے آیا ہے۔
انتخابی اندازوں کے مطابق ووٹرز کی جانب سے ان کے ذاتی ای میل کے استعمال سے متعلق سوالات پر انھیں ’ناقابل اعتبار‘ قرار دینے کے رجحانات میں اضافہ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی معاملات کے لیے سرکاری ای میل اکاؤنٹ کا ہونا ضروری ہے اور وفاقی قانون کے مطابق وفاقی اہلکاروں کی تمام خط و کتابت کو سرکاری ریکارڈ کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔
ہیلری کلنٹن صدارتی امیدوار بھی ہیں اور ماضی میں سرکاری امور کے لیے ذاتی ای میل کے استعمال پر انھیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے
اس سے پہلے بھی کئی امریکی حکام نے خط وکتابت کے لیے ذاتی اکاؤنٹس کا استعمال کیا تھا تاہم ہیلری کلنٹن کی جانب سے ذاتی ای میل کا استعمال زیادہ توجہ کا مرکز بنا ہے۔
اس سے قبل مارچ میں ہلیری کلنٹن اور ان کے وکلا نے اپنے ذاتی ای میل کے استعمال کے حوالے سے بڑھتے ہوئے تنازعے کے جواب میں حکام سے کہا تھا کہ ان کی ای میلز کو منظرعام پر لایا جائے۔
اس وقت انھوں نے کہا تھا: ’جب میں وزیر خارجہ تھی تو میں نے اپنی سہولت کے لیے ذاتی ای میل اکاؤنٹ کا ہی استعمال کیا اور ایسا کرنے کی اجازت وزارت خارجہ میں تھی۔ میں نے سوچا کہ یہ آسان ہو گا کیونکہ ذاتی اور سرکاری ای میل بھیجنے کے لیے مجھے دو دو فون لے کر نہیں چلنا ہوگا۔‘
مئی میں ان کی جاری کی گئی 60 ہزار ای میلز میں سے تقریباً نصف ان کے سرکاری امور سے متعلق تھیں جو انھوں نے بطور وزیر خارجہ بھیجیں تھیں۔
اس وقت سے وزارت خارجہ کی جانب سے وقفے وقفے سے ان کی ای میلز منظر عام پر لائی جارہی ہیں۔
تاہم منگل کو وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ کچھ ای میلز کو منظر عام پر نہیں لاسکتے کیونکہ یہ پیغامات ’انتہائی اہم راز‘ پر مشتمل ہیں۔