واشنگٹن: امریکی دفتر خارجہ نے سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کی ہزاروں صفحات پر مبنی ای میلز جاری کر دی ہے جن میں 150 حساس معلومات پر مبنی قرار دی گئی ہیں۔ ای میلز سرکاری سرور کے بجائے ہیلری کلنٹن کے ذاتی سرور پر موجود تھیں۔
منگل کے روز جاری کی جانے والی ای میلز کی تعداد چار ہزار سے زائد بتائی گئی ہے۔ ان میں ڈیڑھ سو ایسے ای میل بھی شامل ہیں جنھیں انتہائی حساس ہونے کی وجہ سے بعد میں کلاسیفائڈ کے زمرے میں رکھا گیا ہے اور انھیں پہلے ریلیز نہیں کیا گیا تھا۔ ہیلری کلنٹن نے اس معاملے میں اپنی غلطی تسلیم کی ہے کہ انھوں نے سرکاری مراسلے بھیجنے کے لیے پرائیوٹ سرور کا استعمال کیا تاہم انھوں نے کہا ہے کہ کوئی بھی حساس معلومات باہر نہیں آئی ہیں۔ اب امریکہ کا تفتیشی ادارہ ایف بی آئی اس بات کی جانچ کر رہا ہے کہ کیا حساس معلومات والے اہم مراسلے غیر مناسب ڈھنگ سے تو نہیں بھیجے گئے۔ خیال رہے کہ ہیلری کلنٹن کی جانب سے بطور وزیرِ خارجہ ذاتی ای میل سرور کا استعمال آئندہ سال 2016 میں ہونے والے صدارتی انتخابات کی مہم کا ایک مسئلہ بن گیا ہے۔
اب ان ای میلز کو کلاسیفائڈ یا اس سے اوپر کے درجے میں رکھا گیا ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ انھیں ذاتی سرور سے نہیں بھیجا جانا چاہیے تھا۔ حکام کے مطابق گزشتہ ماہ 63 ای میلز کو کسی نہ کسی شکل میں اپ گریڈ کیا گیا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ہیلری کلنٹن کے اس عمل کو مجرمانہ قرار دیتے ہوئے ان کا سی آئی اے کے سابق ڈائریکٹر ڈیوڈ پیٹریئس سے موازنہ کیا ہے۔
–