واشنگٹن: امریکی دواساز ادارے، ‘گلئیڈ’ نے بھارت کی سات جینرک دواساز کمپنیوں کے ساتھ سمجھوتا طے کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت وہ دنیا کے ۹۱ ترقی پذیر ممالک میں ‘سوالڈی’ نامی ہیپاٹائٹس سی کی دوا کم قیمت پر فروخت کریں گی۔ امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ہیپاٹائٹس سی کے باعث معدہ ناقص ہو سکتا ہے اور معدے کے سرطان کا خطرہ رہتا ہے۔ یہ بیماری دنیا کے غریب ملکوں میں سالانہ ۱۸کروڑ افراد کو متاثر کرتی ہے، جن میں سے ہر سال ۳۵۰۰۰۰ افراد فوت ہو جاتے ہیں۔ سوالڈی کی ایک گولی کی قیمت ۱۰۰۰ ڈالر ہے۔ اِسے مارکیٹ میں متعارف ہوئے صرف ایک ہی برس ہوا ہے، جب کہ یہ دنیا کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی دوا کا درجہ حاصل کر چکی ہے۔ زیادہ قیمت کے بارے میں تنقید کا جواب دیتے ہوئے گلئیڈ کے منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ معدے کی بیماریوں پر آنے والے بے انتہا اخراجات کے مقابلے میں یہ قیمت مناسب ہے۔ جینرک دواساز دوا کی قیمت کا خود ہی تعین کریں گے، جب کہ وہ گلئیڈ کو صرف رائلٹی ادا کریں گے۔ توقع ہے کہ اِس دوا کا جنرک نعم البدل آئندہ
رس تک مارکیٹ میں دستیاب ہو جائے گا۔ حالانکہ اب علاج پر اٹھنے والے اخراجات زیادہ قابل برداشت ہو جائیں گے، بیمار حضرات کے وکلاء نے لائسنس کے سمجھوتے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے، اِسے نامناسب قرار دیا ہے کیونکہ آن کا کہنا ہے کہ سمجھوتے میں کہا گیا ہے کہ دوا کی کم قیمت فروخت صرف متوسط طبقے کے کچھ ہی ملکوں میں ہو گی۔