لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ نوئیڈا ، گریٹر نوئیڈا جمنا اتھارٹی کے چیف انجینئررہے یادو سنگھ مایاوتی حکومت کے خاص تو تھے ہی حکومت میں بھی اعلیٰ پہنچ ہے۔ اس کے آگے صرف نوئیڈا اتھارٹی ہی نہیں بلکہ معاملہ کی جانچ کر رہی سی بی سی آئی ڈی نے بھی سر تسلیم خم کر دیئے تھے۔ کروڑوں روپئے کا گھوٹالہ اس کے رسوخ کے آگے کم پڑ گیا ہے۔ جمنا ڈوب علاقہ کی سواسو ہیکٹئر کے فارم ہاؤس کی ہیرا پھیری بھی اس کے دبدبہ کے آگے پست ہو گئی تھی۔ یادو سنگھ کے رسوخ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اسسٹنٹ پروجیکٹ انجینئر آر پی سنگھ کی جانب سے تیرہ جون ۲۰۱۲ء کو ۹۵۴ کروڑ روپئے گھوٹالہ کی جانچ کیلئے سیکٹر ۳۹ تھانہ میں معاملہ درج کرایا گیا تھا۔ معاملہ کی پولیس تفتیش شروع کر پاتی اس سے قبل ہی کیس کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے اسے سی بی سی آئی ڈی کو منتقل کر دیا گیا لیکن تقریباً ڈھائی برس بعد بھی یہ جانچ ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھ سکی ہے جبکہ بدعنوانی سمیت کئی سنگین
دفعات کے تحت معاملہ درج ہوا تھا جس میں یادو سنگھ نامزد ملزم ہے۔ اس وقت کے سی ای او سجیو شرن نے ۸ دن میں کئی کمپنیوں کو غلط طریقہ سے ٹنڈر جاری کرنے کا قصوروار مانا تھا۔ محکمہ جاتی کارروائی کرتے ہوئے انہوں نے یادو سنگھ کو معطل کر دیا تھا۔ معاملہ میں اب تک اتھارٹی کو کوئی بھی رپورٹ سی بی سی آئی ڈی کی جانب سے نہیں سونپی گئی ہے اور نہ ہی چارج شیٹ ہی فائل کی گئی ہے لیکن اس حکومت میں بھی اس نے اپنی پہنچ بنا رکھی ہے اور کچھ دن بعد ہی لیکن جانچ ایجنسی نے اسے کلین چٹ دے دی ۔ جمعرات کو محکمہ انکم ٹیکس کے چھاپہ میں جب یادو سنگھ کے پاس ایک ہزار کروڑ روپئے کی املاک کی تصدیق ہوئی تب انتظامیہ نے اسے عہدہ سے ہٹاکر کارمک محکمہ میں منتقل کر دیا۔ محکمہ انکم ٹیکس کے چھاپہ سے قبل اس پر کوئی بھی الزام ثابت نہیں ہوا تھا۔ بی ایس پی حکومت میں سبب سے طاقتور رہے یادو سنگھ پر ایس پی حکومت نے اقتدار میں آتے ہی کارروائی تو کی لیکن یہاں بھی اپنا حساب فٹ کر لیا اور جانچ ایجنسی نے اسے کلین چٹ دے دی۔