ممبئی۔(ایجنسی) تب کسی نے سوچا نہیں تھا کہ اتنی شہرت حاصل کرنے والی اداکارہ بینا رائے ایک جھٹکے میں شادی کر لیں گی اور اپنے کروڑوں مداحوں کا دل توڑیں گی۔ لیکن ایسا ہی ہوا تھا۔ دراصل بینا رائے کی خوبصورتی کے دیوانے تھے اداکار پریم ناتھ۔ بھگوانداس ورما کی فلم ’عورت’ پریم ناتھ کے ساتھ بینا رائے کی پہلی فلم تھی۔ اس فلم کی شوٹنگ کے دوران دونوں کے درمیان محبت ہوئی۔ کچھ ہی وقت بعد دونوں نے شادی کر لی۔ اس فلم میں بینا رائے نے ایک تیزطرار شوخ لڑکی کا کردار ادا کیا تھا۔ ہر شاٹ کے بعد وہ شرما جاتی تھیں۔ انہیں بار بار ایسا کرتے دیکھ پریم ناتھ نے چھیڑتے ہوئے اپنے انداز میں کہا، تمہارے جیسی لڑکی کو فلموں میں کام کرنے کی بجائے گھر بسا لینا چاہئے۔ وقت کے ساتھ پردے کی محبت حقیقی زندگی میں بھی جھلکنے لگی اور دونوں نے شادی کر لی۔ آج کی ہیروئنیں سرخیوں میں رہتے ہوئے شادی نہیں کرتیں، لیکن بینا رائے نے ایسا نہیں سوچا۔ اس کی وجہ تھی کہ وہ ایک روایتی ہندوستانی خاندان سے تھیں۔یہی وجہ تھی کہ انہوں نے فلمی چکاچوند کو کبھی اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیا۔
شادی کے بعد بینا رائے نے گھریلو ذمہ داری سنبھالتے ہوئے اچھی فلموں میں اداکاری کی۔ شادی کے بعد بھی انہیں بطور ہیروئن خوب شہرت ملی۔ ’عورت’ کے بعد ’گوہر’، ’شعلے’، ’شگوفہ’ (۱۹۵۳)، ’مینار’، ’گو ل کنڈا کا قیدی’ (۱۹۵۴)، ’سردار’، ’میرین ڈرائیو’، ’انسانیت’، ’مدبھرے نین’ (۱۹۵۵)، ’چندرکانت’، ’ہمارا وطن’، ’درگیش نندنی’ (۱۹۵۶)، ’تلاش’، ’سمندر’، ’چنگیز خاں’ (۱۹۵۷)، ’ گھونگھٹ’، ’واللہ کیا بات ہے’ (۱۹۶۰)، ’تاج محل’ (۱۹۶۳)، ’دادی ماں’ (۱۹۶۶) اور ’رام راجیہ’ (۱۹۶۷) فلموں میں انہوں نے اداکاری کی۔ ان فلموں میں ان کے ہیرو تھے اشوک کمار، دلیپ کمار، دیو آنند، بھارت بھوشن، کشور کمار، پردیپ کمار، اجیت، پریم ناتھ، کشور ساہو، کمار سین، آغا، رحمان اور شممی کپور جیسے اپنے وقت کے جانے مانے اداکار۔
بینا رائے کی فلم ’انارکلی’ کی کامیابی کے بعد پروڈیوسر ڈائریکٹر کے۔ آصف نے انہیں اپنی فلم ’مغل اعظم’ میں انار کلی کا اہم کردار دینے کی بات کی تھی، لیکن بات نہیں بنی۔ بینا رائے نے پتہ نہیں کیوں، اس لئے انکار کر دیا۔ بینا رائے نے ویسے تو اشوک کمار، پریم ناتھ اور بھارت بھوشن کے ساتھ زیادہ فلمیں کیں، لیکن انہیں لوگوں کے دل میں بسانے والی فلمیں تھیں ’انارکلی’ اور ’تاج محل’۔ ان میں ان کے ہیرو تھے پردیپ کمار۔ جس طرح لوگ ’انارکلی’ کے گیت سن کر جھوم اٹھتے تھے، اسی طرح ’تاج محل’ کے گیت بھی سدا بہار ثابت ہوئے۔ ’جو وعدہ کیا وہ نبھانا پڑے گا۔’، ’جو بات تجھ میں ہے تیری تصویر میں نہیں ۔’ اور ’پاؤں چھو لینے دو پھولوں کو عنایت ہوگی ۔۔’ نے تو اس وقت کے بہت سے عاشق نوجوانوں کو متوالا بنا دیا تھا۔ پشپا پکچرس کے بینر تلے بنی ایم صادق کی فلم ’تاج محل’ کے گیت لکھے تھے ساحر لدھیانوی نے اور موسیقار تھے روشن۔ فلم کے دیگر فنکاروں میں تھے رحمن، جیون، موہن چوٹی، ہیلن، مینو ممتاز، وینا، سلوچنا، مراد وغیرہ، لیکن ان دونوں فلموں نے بینا رائے کو سرخیوں کے علاوہ کچھ نہ دیا۔ انہیں فلم ’ گھونگھٹ’ کے لئے بہترین اداکارہ کا فلم فیئر ایوارڈ ملا۔ ان کی اپنی فلم کمپنی نے’شگوفہ’، ’گول کنڈا کا قیدی’ اور ’سمندر’ کا پروڈکشن کیا۔ ان میں وہ شوہر پریم ناتھ کے ساتھ تھیں۔ ۱۹۶۷کے بعد وہ اداکاری سے ناطہ توڑ کر مکمل طور پر گھر – گرہستی میں رم گئی۔
کبھی لاکھوں فلمی شائقین کے دلوں پر راج کرنے والی ہیروئن بینا رائے آخری وقت میں ممبئی کے مالابار می ہل واقع انیتا بھون میں بیٹے پریم کشن اور کیلاش ناتھ کے ساتھ رہتی تھیں۔ پریم کشن فلم – سیریل پروڈکشن سے منسلک ہیں۔ پریم کشن کی بیٹی آکانشا بھی کئی فلموں میں کام کر چکیں ہیں۔ بینا رائے کا انتقال ۵ دسمبر۲۰۰۹کو ہوا تھا۔ آخری وقت میں بیٹے بہو، پوتے پوتیوں کے ساتھ زندگی گزارنے والی بینا رائے کا بھی اپنی زمانہ تھا۔ لوگ ان کہتے تھے ’انارکلی’ اور ’ممتاز محل’، لیکن اب یہ سب بیتی باتیں ہیں۔ ہاں، اتنا ضرور ہے کہ جب کبھی ان کی فلم ’انارکلی’ اور ’تاج محل’ کے سدا بہار گیت سنائی دیں گے، بینا رائے کا خوبصورت چہرہ آنکھوں کے آگے ضرور جھلملائیگا اور ذہن میں ایک سوال گونج جائے گا کہ ایک تھیں بینا رائے۔