روسی فرانزک ایجنسی کے سربراہ نے کہا ہے کہ مرحوم یاسر عرفات کی باقیات سے لیے گئے نمونوں کی تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ ان کی موت تابکار مادے پلونیم کی وجہ سے نہیں ہوئی تھی۔
رائیٹرز نے روسی فرانزک ایجنسی کے سربراہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ سابق فلسطینی رہنما یاسر عرفات کی باقیات کے نمونوں کے تجزیے کے بعد ایسے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں کہ ان میں کوئی زہریلا مواد موجود تھا۔ تاہم اس خبر کے بعد سائنسی شواہد کی بنیاد پر جرائم کی وجوہات جاننے والے اس روسی ادارے نے کہا کہ اس نے اس بارے میں کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا ہے اور یاسر عرفات کی موت کی وجوہات کا تعین کرنے کے لیے کيے گئے اس سائنسی مشاہدے کے نتائج عام نہیں کیے جائیں گے۔ اس ادارے کے بقول یہ رپورٹ وزارت خارجہ کے سپرد کر دی گئی ہے۔
اگر روسی ماہرین کی اس رپورٹ کے نتائج کی تصدیق ہو جاتی ہے کہ یاسر عرفات کی موت طبعی تھی ایسی قیاس آرائیوں کا خاتمہ ہو جائے کہ عرفات کو اسرائیلی ایجنٹس نے زہر دے کر ہلاک کیا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیل پر الزام عائد کرتی ہے کہ اس نے یاسر عرفات کو زہر دیا تھا۔ تاہم اسرائیلی حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی ہے۔ خبر رساں ادارے نے روسی وزارت خارجہ کے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ رپورٹ فلسطینی رہنماؤں کے حوالے کر دی جائے گی اور وہ اگر چاہیں تو اس عام کر سکتے ہیں۔
روسی نیوز ایجنسی انٹر فیکس نے روسی فیڈرل میڈیکل ۔ بائیولوجیکل ایجنسی (ایف ایم بی اے) کے سربراہ ولادیمیر اوئبا کے حوالے سے بتایا ہے، ’’انہیں (یاسر عرفات) کو پلونیم دے کر ہلاک نہیں کیا گیا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ روسی ماہرین نے اپنے تجزیاتی عمل کے دوران کسی زہریلے مادے کی موجودگی نہیں دیکھی ہے۔ اس بیان کے کچھ دیر بعد ہی ایف ایم بی اے نے ایک بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا، ’’ اپنے فرانزک تجزیے سے متعلق ہم نے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا ہے۔‘‘ خبر رساں ادارے اے ‘ایف پی’ نے اس ادارے کے ایک ترجمان کے حوالے سے مزید بتایا، ’’ ہم ایسی میڈیا رپورٹوں کی نہ تو تصدیق کرتے ہیں اور نہ تردید کہ یاسر عرفات کی باقیات میں پلونیم پایا گیا تھا یا نہیں۔‘‘
فلسطینی طبی ماہرین نے گزشتہ برس مغربی اردن میں دفن یاسر عرفات کی قبر کشائی کے بعد ان کی باقیات سے نمونے لے کر انہیں فرانسیسی، سوئس اور روسی فرانزک ماہرین کے حوالے کیا تھا تاکہ ان کی موت کی وجوہات کا تعین کیا جا سکے۔ نوبل امن انعام یافتہ یاسر عرفات 2004ء میں فرانس میں انتقال کر گئے تھے۔ اس کیس کے سلسلے میں یہ امر اہم ہے کہ 75 برس کی عمر میں پیرس کے ایک فوجی ہسپتال میں وفات پا جانے والے یاسر عرفات کا پوسٹ مارٹم نہیں کیا گیا تھا۔
سائنسی ماہرین نے پہلے ہی یہ خیال ظاہر کیا تھا کہ یاسر عرفات کی باقیات کے نمونوں کے تجزیے سے درست معلومات حاصل نہیں کی جا سکتی ہیں کیونکہ ان کی باقیات سے یہ نمونے ایک طویل عرصے کے بعد لیے گئے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔