صنعا، 30 نومبر:یمنی صدر نے کہا ہے کہ ملک کا بٹوارہ کبھی نہیں ہوگا جبکہ جنوب کے علیحدگی پسندوں نے اپنے علاقہ کی آزادی کے لئے ملک بھر میں مظاہروں کا منصوبہ بنایا ہے۔
صدر عبدابو منصور ہادی نے جنوب کی انگریزوں سے آزادی کی سالگرہ منانے کے موقع پر تقریر کرتے ہوئے اپنی حکومت اور علیحدگی پسندوں کے درمیان بڑھے تعطل کا ذکر کیا۔
سرکاری خبررساں ایجنسی صبا نے انکی تقریر کے حوالے سے بتایا کہ جو لوگ بٹوارہ چاہتے ہیں وہ سراب کو دیکھ رہے ہیں وہ عوامی یا قومی مفادات کے بجائے خود اپنا مفاد چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں جنوب کے معاملے میں کسی پارٹی کی سودے بازی قبول نہیں کروں گا نہ ہی یمنی اتحاد کے معاملہ میں۔
ان کی تقریر سے دو روز قبل جنوبی یمن کے علیحدگی پسند لیڈروں اور ان کے حامیوں نے امریکہ کے اتحادی ملک کے لئے نیا آئین بنانے کے لئے ہونے والے قومی مصالحتی مذاکرات سے واک آؤٹ کیا ۔ اس ملک کو شمالی بغاوت کا کاسامنا ہے اور القاعدہ کی خطرناک شاخیں بھی حملے کرتی رہتی ہیں۔
علیحدگی پسند گروپوں نے جنوبی بندر گاہ عدن اور دیگر شہروں میں آج احتجاج کی اپیل کررکھی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یمنی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پرامن مظاہرے کرنے کی اجازت دے۔ جون میں پچھلی مرتبہ ہوئے مظاہروں کے دوران 9 یمنی مارے گئے تھے اور ایک درجن زخمی ہوئے تھے۔
انسانی حقوق کے گروپ نے کہا ‘ اگر کچھ عناصر تشدد سے کام لیتے ہیں تو پولیس کو اس کے جواب میں پولیس کو کم از کم طاقت استعمال کرنی چاہئے۔
بدھ کے روز ہوئے واک آوٹ سے حکومت علیحدگی پسندوں کے درمیان تعلقات میں پیش رفت کی امیدیں موہوم ہوگئی ہیں۔
بادی نے مصالحتی بات چیت میں جنوبی یمنوں کو بھی برابر کی سیٹیں دی تھیں حالانکہ وہاں کی آبادی بہت کم ہے۔
ہادی کی حکومت نے 1994 کی خانہ جنگی کے لئے باقاعدہ معافی بھی مانگی تھی اور اس بات پر بھی راضی ہیں کہ ہٹائے گئے اعلیٰ فوجی اور سول افسران کو ان کے ممبروں پر بحال کیا جائے۔ یمن میں برخاست کئے گئے ملازمین کو معاوضہ دینے کے لئے ایک فنڈ بھی قائم کیا گیا ہے۔
جنوب کے لوگ سمال کے تعقب کی شکایت کرتے ہیں کیونکہ ہزاروں لوگوں کو سرکاری نوکریوں سے نکالا گیا ہے اور سرکاری املاک اور نجی جائید ضبط کی گئی ہے۔