سعودی سربراہی میں باغی حوثیوں کی سرکوبی کے لئے یمن میں جاری آُپریشن ‘فیصلہ کن طوفان’ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حوثی مخالف اتحاد کی معاونت سے ‘ریڈ کراس’ کے ایک جہاز نے صنعاء سے تنظیم کے ممبران کو بحفاظت نکال لیا ہے۔
سعودی افواج کے ترجمان بریگیڈئیر جنرل احمد اسیری کا کہنا تھا کہ آپریشن فیصلہ کن طوفان کی مرکزی قیادت نے اتوار کے روز دو طیاروں کو یمن لے کر جانے کا
انتظام کررکھا تحا مگر ریڈ کراس نے کوئی طیارہ یا فرد نہیں بھیجا۔
آپریشن کی مرکزی قیادت نے اس سے پہلے پچھلے ہفتے کے دوران یمن میں انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی اور ملک سے غیر ملکیوں کے بحفاظت انخلاء کے لئے ایک پینل قائم کیا تھا۔
دریں اثناء فوجی اتحاد کے جنگی جہازوں نے عدن کی مقامی ملیشیائوں کو حوثی ملیشیائوں کے خلاف لڑائی میں مدد فراہم کرنے کے لئے کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا۔
حوثی ملیشیائیں معزول صدر علی عبداللہ صالح کی وفادار فورسز کے ساتھ مل کر جنوبی شہر کی طرف پیش قدمی کی بھرپور کوشش کررہی ہیں جہاں پر ملک کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت قائم ہے۔
جنرل اسیری کے مطابق عدن کے اردگرد بسنے والے قبائل حوثی سیلوں کے خلاف کارروائی میں مقامی مسلح گروپوں کی مدد کے لئے لشکر بھیج رہے ہیں۔
اس کے علاوہ اسیری کا کہنا تھا کہ فیصلہ کن طوفان کا مقصد ملک میں انفراسٹرکچر کی تباہی نہیں ہے اور انہوں نے بتایا کہ فضائی حملوں میں حوثی اور صالح کی وفادار افواج کے قافلوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اسیری نے ملک میں القاعدہ کی کارروائیوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حوثی اور صالح کی ملیشیائوں نے یمنی حکومت کو کمزور کردیا ہے جس کی وجہ سے انتہاپسند گروپ کو فائدہ حاصل ہورہا ہے۔