صنعا ؛ جنوبی یمن پر کل ہوئے راکٹ حملے میں 22 دیگر لوگوں کے ساتھ وہ تین بھائی بھی مارے گئے ہیں جن کی شادی کی تقریب چل رہی تھی۔مقامی لوگوں نے رائٹر کو بتایا ہے کہ سعودی عرب کے جنگی جہازوں نے حوثیوں کو نشانہ بنانے کے لئے جو کارروائی کی تھی اس میں یہ بے قصور عام شہری مارے گئے ہیں مگر سعودی اتحاد نے اس سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس نے ملک کے اس حصہ میں کوئی فضائی حملہ نہیں کیا ہے ۔زمار خطہ کے سنبان میں تین بھائیوں کی شادی کی تقریب چل رہی تھی کہ ان کے گھر پر میزائل آکر گر گیا۔ اس واقعہ میں کم از کم 50 افراد زخمی ہوگئے تاہم دلہنیں سلامت رہیں۔افسران اور باشندوں نے سعودی اتحاد پر پچھلے دو ہفتہ کے دوران ہوئے دو دیگر حملوں میں نکتہ چینی ہوئی ہے مگر اتحاد نے اس کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ یہ لوگ حوثیوں کے داغے ہوئے راکٹوں سے مرے ہیں ۔
اتحاد کے ترجمان برگیڈئر جنرل احمد اسیری نے کہا کہ زمار میں ہوا حملہ حوثیوں کا کام ہوسکتا ہے نیز الزام لگایا کہ وہ عام شہریوں کو نشانہ لگاکر سعودی اتحاد پر اس کا الزام لگار ہی ہیں تاکہ اس حالیہ شکستوں سے توجہ ہٹاسکیں۔حوثیوں کے کنٹرول والی سبا نیوز ایجنسی نے خبر دی ہے کہ سنبان میں اتحادیوں کے فضائی حملہ میں ایک شادی کی تقریب کو نشانہ بنایا گیا جس میں درجنون لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں اور یہ تعداد 30 سے بھی زیادہ ہے ۔ مقامی ڈاکٹروں نے مرنے والوں کی تعداد کم از کم 25 بتائی ہے ۔عرب اتحاد نے مارچ میں حوثیوں اور ان کی اتحادی سابق صدر علی عبداللہ صالح کی وفادار فورسز کے خلاف فضائی حملے شروع کئے تھے ۔سعودی اتحاد یمن کے معزول صدر عبدربو منصور ہادی کی حکومت بحال کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔ 4 ستمبر کو صوبہ میں حوثیوں نے میزائل مار کر معارب صوبہ میں تعینات 60 سے زیادہ 60 خلیج عرب کے فوجی مارے گئے تھے ۔دریں اثنا عدن میں دو علیحدہ واقعات میں ایک ممتاز جج اور ایک سینئر فوجی افسر کو موٹر سائیکل سوار نامعلوم مسلح افراد نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔