امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ امریکا کے متعدد شہری یمن میں یرغمال بنائے گئے ہیں تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ آیا یرغمالی باشندوں کی تعداد کتنی ہےاور اغواء کار کون ہوسکتے ہیں۔ امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مغوی شہریوں کی بازیابی کے لیے مساعی جاری رکھے ہوئے ہے۔
دوسری جانب برطانوی اخبار “ڈیلی ٹیلی گراف” نے “واشنگٹن پوسٹ” کی ایک رپورٹ کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ یمن میں یرغمالی امریکی شہریوں کی تعداد چار ہے، جن میں ایک یمنی نژاد امریکی بھی شامل ہے۔ انہیں دارالحکومت صنعاء میں ایک مکان میں رکھا گیا ہے۔
رپورٹ میں یمن کے ایک خفیہ ذریعے کے حوالے سےبتایا گیا گیا ہے کہ واشنگٹن نے اپنے مغوی شہریوں کی رہائی کی کوشش
یں کی ہیں مگرابھی تک کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔ مغویوں کو صنعاء کی ایک جیل میں رکھا گیا ہے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق چار یرغمالی امریکیوں میں سے تین یمن کے سول سیکٹرمیں کام کرتے ہیں جبکہ ایک یمنی نژاد امریکی بھی شامل ہے۔ یہ امریکا کے سرکاری ملازم نہیں ہیں۔
ذرائع کے مطابق امریکی حکومت کے یمن کے حوثی باغیوں کے ساتھ رابطے محدود ہونے کی وجہ سے مغویوں کے بارے میں کچھ زیادہ معلومات سامنے نہیں آسکی ہیں۔ امریکی حکام اور مغویوں کے عزیزو اقارب نے بھی ان کی سلامتی کی خاطر زیادہ تفصیلات نہیں بتائی ہیں۔