یمن سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ایرانی حمایت یافتہ شیعہ مسلک حوثی باغیوں نے بحیرہ احمر کے کنارے واقع اسٹرٹیجک اہمیت کے شہر ‘الحدیدہ’ پر کسی مزاحمت کے بغیر قبضہ کر لیا ہے۔ باغی جنگجو شہر کے ہوائی اڈے، بندرگارہ سمیت دیگر اہم مقامات پر کھلے عام گشت کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ الحدیدہ کا شمار یمن کے بڑے شہروں میں ہوتا ہے اور گذشتہ روز فوجی وردی میں ملبوس حوثی باغیوں کی بڑی تعداد شہر کے مختلف حصوں میں گشت کرتی دیکھی جا رہی تھی۔
یہ پیش رفت اکیس ستمبر کو حوثیوں کے ساتھ طے پانے والے امن معاہدے کی روشنی میں خالد بحاح کی بط
ور یمنی وزیر اعظم نامزدگی کے بعد سامنے آئی ہے۔
اس پیش رفت سے ان شبھات کو بھی تقویت ملتی ہے کہ حوثی باغی بحیرہ احمر کی اہم گزرگاہ پر اپنا تسلط جمانا چاہتے ہیں جس کے بعد ان کی آبنائے باب المندب تک رسائی یقینی ہو جائے۔ اس کامیابی کا ایران کو براہ راست فائدہ ہو گا کیونکہ صنعاء، تہران پر حوثی باغیوں کو سمندری راستے مادی اور معنوی تعاون فراہمی کا الزام عاید کرتا رہتا ہے۔
الحدیدہ شہر دارلحکومت صنعاء کے مغرب میں 226 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس کی آبادی بیس لاکھ افراد پر مشتمل ہے۔ الحدیدہ کا شمار یمن کے وسطی شہر تعز کے بعد دوسرے اہم شہر کے طور پر ہوتا ہے۔
یاد رہے کہ حوثیوں نے اکیس ستمبر کو صنعاء پر قبضے کے بعد کسی قابل ذکر مزاحمت کے بغیر الحدیدہ کا کنڑول حاصل کر لیا۔ باغیوں نے صنعاء میں تمام اہم حکومتی تنصیبات پر قبضہ کر لیا، حکومتی وزراء نے شہریوں اور حکومتی عمال کو ہدایت کی تھی کہ وہ حوثیوں کے ساتھ تصادم سے گریز کریں۔