مقامی ذرائع کے مطابق حوثی شدت پسند عدن میں خومکسر کے مقام پر قائم روسی قونصل خانے میں پناہ گزین ہوگئے تھے۔ انہوں نے قونصل خانےمیں پناہ کی درخواست کے بعد یمنی حکام سے اپنی جانوں کی امان بھی طلب کی تھی۔ امان ملنے پرانہوں نے خود کو حکام کے حوالے کردیا۔
خور مکسرکی مساجد کے لائوڈ اسپیکروں پر بتایا گیا تھا کہ مساجد میں خود کو حکام کے حوالے کرنے والے حوثیوں کے لیے عام معافی کا اعلان کیا گیا ہے۔
خور مکسرمیں حوثی شدت پسندوں نے جامع مسجد ابو ذر الغفاری میں ہتھیار ڈالتے ہوئے خود کو حکام کے حوالے کیا۔ خور مکسر کی مساجد سے باربار حوثیوں کو ہتھیار ڈالنے کی تلقین کی جاتی رہی ہے اورانہیں کہا گیا ہے کہ وہ ہتھیار پھینک دیں تو انہیں عام معافی مل سکتی ہے۔
یمنی وزارت دفاع کے ذرائع کے مطابق عدن شہرمیں پچھلے تین ہفتوں سے جاری لڑائی کے دوران مجموعی طورپر حوثیوں اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کے وفاداروں کی 627 عناصر ہلاک ہوگئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے 193 حوثی شدت پسندوں کی میتیں ابھی تک قبائل کے قبضے میں ہیں جو انہیں واپس نہیں کی گئی ہیں۔ ذرائع کا یہ بھی کہناہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافے کا اندیشہ ہے، یہی وجہ ہے کہ سرکاری طورپر ہلاکتوں کی حتمی تعداد جاری نہیں کی گئی ہے۔ مذکورہ ہلاک شدگان کی اکثریت بیحان، لودر، لحج،عدن اور صالح کے مقامات پرہوئی ہیں۔